
مجیب:ابو الفیضان مولانا عرفان احمد عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-3681
تاریخ اجراء:24 رمضان المبارک 1446 ھ/ 25 مارچ 2025 ء
دار الافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا نماز میں صرف پہلی رکعت میں قیام فرض ہے اور باقی رکعتیں بیٹھ کر پڑھ سکتے ہیں یا تمام رکعتوں میں قیام فرض ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
فرض،واجب اور سنتِ فجر کی ہر ہر رکعت میں قیام ضروری ہے، بلاعذرِ شرعی بیٹھ کر پڑھیں گے، تویہ نمازیں نہیں ہوں گی۔ اور تراویح بیٹھ کر بلاعذر پڑھنامکروہ تنزیہی، ناپسندیدہ ہے، بلکہ بعض علما کے نزدیک توہوں گی ہی نہیں۔ ان کے علاوہ بقیہ سنن مؤکدہ، غیرموکدہ اور نوافل کو بلا عذر بیٹھ کر پڑھنااگرچہ جائز ہے، لیکن افضل یہ ہے کہ کوئی عذر نہ ہو،توسنتِ مؤکدہ، غیر مؤکدہ اور دیگر نوافل بھی کھڑے ہو کر ہی ادا کیے جائیں، کیونکہ بلاعذر بیٹھ کر پڑھنےسے ثواب کم ہو جاتا ہے۔
نور الایضاح و مراقی الفلاح میں ہے ”(و) یفترض (القیام) و ھو رکن متفق علیہ فی الفرائض و الواجبات“ یعنی قیام فرض ہے اور یہ فرائض و واجبات میں متفق علیہ رکن ہے۔ (مراقی الفلاح، جلد 01، صفحہ 85، الناشر: المكتبة العصرية)
بہارِ شریعت میں ہے ”فرض و وتر وعیدین و سنتِ فجر میں قیام فرض ہے کہ بلا عذرِ صحیح بیٹھ کر یہ نمازیں پڑھے گا، نہ ہوں گی۔“ (بہارِ شریعت، جلد 1، صفحہ 510، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
تراویح کے متعلق در مختار میں ہے ”(و تكره قاعدا) لزيادة تأكدها، حتى قيل لا تصح“ ترجمہ: بیٹھ کر تراویح پڑھنا مکروہ ہے کیونکہ اس کی بہت زیادہ تاکید کی گئی ہے حتی کہ کہا گیا ہے کہ بیٹھ کر تراویح ادا نہیں ہوتیں۔
اس کے تحت رد المحتار میں ہے ”(قوله وتكره قاعدا) أي تنزيها“ ترجمہ: (مصنف کا قول:بیٹھ کر تراویح پڑھنا مکروہ ہے)یعنی مکروہ تنزیہی۔ (در مختار مع رد المحتار، ج 2، ص 47، دار الفکر، بیروت)
اور عام سنتوں اورنوافل میں قیام کی تفصیل کے متعلق مراقی الفلاح میں ہے” :(يجوز النفل) إنما عبر به ليشمل السنن المؤكدة وغيرها فتصح إذا صلاها (قاعدا مع القدرة على القيام)۔۔۔۔یقال إلا سنة الفجر لما قيل بوجوبها وقوة تأكدها “ ترجمہ:قیام پر قدرت ہونے کے باوجودنفل نماز بیٹھ کر پڑھنا جائز ہے، اس مسئلے کو مطلق نفل کے ساتھ اس لیے بیان کیا تاکہ سنن مؤکدہ اور غیر مؤکدہ کو بھی شامل ہوجائےلہذا جب سنن مؤکدہ و غیر مؤکدہ کو بیٹھ کر پڑھے گا تو نماز درست ہوگی۔۔۔۔ کہا گیا ہے کہ سنت فجر بیٹھ کر نہیں پڑھ سکتے کیونکہ اس کو واجب بھی کہا گیا ہے اور اس کی تاکید زیادہ ہونے کی وجہ سے۔ (مراقی الفلاح، صفحہ 152،151، مطبوعہ : المکتبۃ العصریۃ)
جن نمازوں میں قیام فرض ہے ،اُن کی ہر رکعت میں قیام فرض ہونے کے متعلق مبسوط سرخسی وبدائع الصنائع میں ہے: ”أن القيام فرض في كل ركعة“ یعنی بے شک قیام ہر رکعت میں فرض ہے۔ (بدائع الصنائع، جلد 1، صفحہ 177، مطبوعہ: بیروت)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم