
مجیب: ابو مصطفیٰ ماجد
رضا عطاری مدنی
فتوی نمبر: Web-126
تاریخ اجراء: 15 رجب المرجب 1443 ھ/17فروری 2022ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
نماز میں عورت کاچادر کے اندر ہاتھ باندھنا نہ صرف بلا کراہت جائز ہے ،بلکہ خواتین
کو اسی طریقے کو اختیار کرنا چاہئے ۔
مجمع الانہر میں ہے :’’یجوز ادخالھما فی الکمین فی غیر
حال التکبیر الاول لکن الاولی
اخراجھما فی جمیع الاحوال ھذا فی الرجال واما النساء فتجعل یدیھا
فی کمیھا ‘‘یعنی
تکبیر اولی کےعلاوہ ہاتھوں کو آستینوں کے اندر رکھنا
جائز ہے لیکن تمام حالتوں میں
ہاتھوں کو باہر رکھنا اولی ہے
۔ یہ مردوں کے لیے ہے رہی عورتیں تو وہ اپنے ہاتھوں
کو اپنی آستینوں میں رکھیں گی ۔(مجمع الانھر،جلد:1،صفحہ:91،مطبوعہ داراحیاء التراث
،بیروت)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم