
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ نماز میں قراءت کے دوران اتنی آواز ہونا ضروری ہے کہ جب کوئی مانع نہ ہو تو خود سن سکے۔ ایسا کیوں ضروری ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
نماز یا نماز کے علاوہ جہاں پر شرعاً کچھ پڑھنا مقرر کیا گیا ہے اس میں کم از کم اتنی آواز ہونا ضروری ہے کہ جب کوئی مانع مثلاً شور و غل یا اونچا سننے کا مرض وغیرہ نہ ہو تو آدمی خود سن سکے۔ بغیر آواز کے فقط زبان ہلانے کا کچھ اعتبار نہیں کیونکہ پڑھنے کے لئے آواز درکار ہے اور بغیر آواز کے زبان کی حرکت کولغت و عرف میں پڑھنا نہیں کہا جاتا۔ لہذا اگر دوران نماز قراءت میں آواز پیدا نہ ہوئی صرف زبان ہلی تو یہ قراءت نہ ہوگی اور ظاہر ہے اس طرح قراءت کا فرض ادا نہ ہونے کی وجہ سے نماز بھی نہ ہوگی۔
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مفتی فضیل رضا عطاری
تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضان مدینہ ذو القعدۃ الحرام 1440ھ