درود ابراہیمی پڑھتے ہوئے سیّدنا کا اضافہ کرنا

تشہد میں درودِ ابراہیمی پڑھتے ہوئے لفظ "سیدنا" کا اضافہ کرنا کیسا؟

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

تشہد میں درودِ ابراہیمی پڑھتے ہوئے لفظ "سیدنا" کا اضافہ کرنا کیسا؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

تشہد میں درودِ ابراہیمی پڑھتے ہوئے حضور نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و الہ و سلم اور حضرت ابراہیم علیہ السلام کے اسمائے مبارکہ کے ساتھ لفظ "سیدنا" کا اضافہ کرنا بہتر ہے۔ ردالمحتار میں ہے

"و الأفضل الإتيان بلفظ السيادة كما قاله ابن ظهيرية، و صرح به جمع، و به أفتى الشارح لأن فيه الإتيان بما أمرنا به، و زيادة الإخبار بالواقع الذي هو أدب، فهو أفضل من تركه"

ترجمہ: (نماز میں درودِ ابراہیمی پڑھتے ہوئے) لفظِ "سید" لگانا افضل ہے جیسا کہ ابن ظہیریہ نے کہا ہے، اور اس کی کئی علماء نے صراحت کی ہے، اور شارح نے بھی اسی پر فتویٰ دیا ہے، کیونکہ اِس میں اُس حکم کو بجا لانا ہے، جس کا ہمیں حکم دیا گیا ہے، اور مزید اس میں واقعی بات کی خبر دینا ہے جو کہ ادب والی بات ہے، لہٰذا یہ ترک کرنے سے بہتر ہے۔ (رد المحتار، جلد 2، صفحہ 274، مطبوعہ: کوئٹہ)

بہارِ شریعت میں ہے "دُرود شریف میں حضور سید عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم اور حضور سیدنا ابراہیم علیہ الصلوۃ و السلام کے اسمائے طیبہ کے ساتھ لفظ سیّدنا کہنا بہتر ہے۔" (بہار شریعت، جلد 1، حصہ 3، صفحہ 531، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا اعظم عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: WAT-3958

تاریخ اجراء: 27 ذو الحجۃ الحرام 1446 ھ / 24 جون 2025 ء