نماز میں غنہ یا قلقلہ نہ کریں تو کیا حکم ہے؟

نماز میں غنہ یا قلقلہ نہ کرے تو کیا حکم ہے؟

مجیب: مولانا عابد عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-2047

تاریخ اجراء: 04 جمادی الاخریٰ 1446 ھ/07 دسمبر 2024 ء

دار الافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میرا آپ سے سوال ہے کہ نماز میں غنہ کرنا ضروری ہے اور قلقلہ اور غنہ نہ  کرے تو نماز ہوجائے گی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

   نماز ہو یا نماز کے علاوہ قراءت ہو،  بہر صورت قراءت کے قواعد کا لحاظ رکھنا چاہیئے۔ اگر کسی شخص نے نماز پڑھتے ہوئے  غنہ کرنے کے مقام پر غنہ نہ کیا اور باقی قراءت اور نماز درست طریقے سے ادا  کر لی تو نماز ہو جائے گی۔ یہی حکم قلقلہ کرنے کا بھی ہے۔

   صدر الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ  ارشاد فرماتے ہیں: ”مد، غنہ، اظہار، اخفاء، امالہ بے موقع پڑھا، یا جہاں  پڑھنا ہے نہ پڑھا، تو نماز ہو جائے گی۔“(بہار شریعت، جلد 1، صفحہ 557، مکتبہ المدینہ کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم