
مجیب:مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-1866
تاریخ اجراء:30صفر المظفر1446ھ/04ستمبر2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کبھی کبھار نماز میں ایسا ہوتا ہے کہ سجدے میں سر دو تین بار ہل جاتا ہے تو کیا ایسی صورت میں نماز مکروہ تحریمی ہوگی اور اسی طرح کسی کو دیکھا ہے کہ نماز میں تلاوت کرتے وقت سر ہل رہا ہوتا ہے تو اس صورت میں بھی کیا حکم ہوگا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
مذکورہ عمل نماز کے مکروہاتِ تحریمہ میں سے نہیں جس کے سبب نماز واجب الاعادہ ہو، نہ ہی عمل کثیر ہے جس کی وجہ سے نماز فاسد ہو، کیونکہ جس کام کے کرنے والے کودورسے دیکھنے سے ایسالگے کہ یہ نماز میں نہیں یا اس بات کا غالب گمان ہوتو ہی عمل کثیر کہلاتا ہے جبکہ مذکورہ صورتوں میں کہ جب نماز پڑھنے والا نماز،اُس کی مکمل ہیئت کے ساتھ پڑھ رہا ہے تو دیکھنے والے کو فقط سجدے میں سر ہل جانے یا دورانِ قراءت سر ہلانے سے نہ تو یہ لگے گا نہ ہی اِسے اس بات کا غالب گمان ہوگا کہ یہ نماز میں نہیں ۔لہٰذا پوچھی گئی صورتوں میں نماز ہوجائے گی،مگر قصداً ایسا کرنے سے بچنا چاہیے کہ دورانِ نماز بلاعذرِصحیح اعضاءکو بلا وجہ قلیل حرکت دینا عمل قلیل ہے اور عمل قلیل بھی مکروہ تنزیہی ہے۔
بہارِ شریعت میں ہے: ”عملِ کثیر کہ نہ اعمالِ نماز سے ہو نہ نما زکی اصلاح کے ليے کیا گیا ہو، نماز فاسد کر دیتا ہے، عملِ قلیل مفسد نہیں، جس کام کے کرنے والے کو دُور سے دیکھ کر اس کے نماز میں نہ ہونے کا شک نہ رہے، بلکہ گمان غالب ہو کہ نماز میں نہیں تو وہ عملِ کثیر ہے اور اگر دُور سے دیکھنے والے کو شبہہ و شک ہو کہ نماز میں ہے یا نہیں، تو عملِ قلیل ہے۔“(بہارِ شریعت،جلد1، حصہ3، صفحہ609، مکتبۃ المدینہ،کراچی )
صدرالشریعہ بدرالطریقہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ بہار شریعت میں نماز کے مکروہات تنزیہی کی صورتوں کا بیان کرتے ہوئے ارشاد فرماتے ہیں: ”ہر وہ عملِ قلیل کہ مصلی کے لئے مفید ہو جائز ہےاور جو مفید نہ ہو، مکروہ ہے۔“(بہارِ شریعت، جلد1،حصہ3، صفحہ631، مکتبۃ المدینہ،کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم