
مجیب:مولانا محمد ابوبکر عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-3727
تاریخ اجراء:09شوال المکرم 1446ھ/08اپریل2025ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
اگرقومے کی تسبیح بھول جائے تو کب پڑ ھنی چا ہیے ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
رکوع سے اٹھتے ہوئے،مقتدی کے لیے صرف تحمید(اللھم ربنا ولک الحمد)کہنا اورمنفرد (یعنی تنہا نماز پڑھنے والے) کے لیےتسمیع و تحمید ( سمع اللہ لمن حمدہ ،اللھم ربنا ولک الحمد) دونوں کہنا سنت ہے اور سنت کے چھوٹ جانے سے نہ نمازفاسدہوتی ہے اورنہ سجدہ سہولازم ہوتاہے اور تسمیع وتحمیدکایہی موقع ومحل ہے،لہذا اگراس مقام پران کونہ پڑھاجاسکا توپھردوسرے کسی مقام پران کااعادہ نہیں ہے۔
بہار شریعت میں ہے"رکوع سے اٹھنے میں امام کے ليے سَمِعَ اللہُ لِمَنْ حَمِدَہ کہنا اورمقتدی کے ليے اَللّٰھُمَّ رَبَّنَا وَلَکَ الْحَمْد کہنا اورمنفرد کو دونوں کہنا سنت ہے۔"(بہار شریعت، حصہ3،صفحہ527،مکتبۃ المدینہ)
در مختار میں ہے
"ترک السنۃ لا یوجب فسادا ولا سھوا"
ترجمہ:سنت کا ترک نہ نماز کو فاسد کرتا ہے اور نہ ہی سجدہ سہو کو لازم کرتا ہے۔(در مختار،جلد1،صفحہ65،دار الکتب العلمیۃ)
حاشیۃ الطحطاوی علی المراقی میں ہے
” والسنة أن يكون ابتداء الذكر عند ابتداء الإنتقال وانتهاؤه عند انتهائه وإن خالف ترك السنة قال في الأشباه كل ذكر فات محله لا يؤتى به في غيره“
ترجمہ: سنت یہ ہے کہ ذکر کی ابتداء ،انتقال(یعنی ایک حالت سے دوسری حالت کی طرف منتقل ہونے)کی ابتداء کے ساتھ اور انتہاء ،انتقال کی انتہاء کے ساتھ ہو،اوراگر کسی نے اس کا خلاف کیا تو اس نے سنت کوچھوڑدیا۔اشباہ میں فرمایا: ہر وہ ذکر جس کا محل فوت ہو جائے،اسےاس کے علاوہ دوسرے محل میں ادا نہیں کیا جائے گا۔(حاشیۃ الطحطاوی علی المراقی،ص 351،دار الکتب العلمیۃ،بیروت)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم