نمازی کے سامنے سے گزرنے والے کا خود سترہ رکھنا

نمازی کے سامنے سے گزرنے والے کا خود سترہ رکھنا

مجیب:ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3649

تاریخ اجراء:09 رمضان المبارک1446 ھ/10 مارچ 2025 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر مسجد وغیرہ میں کوئی شخص  بغیر سترہ کے نماز پڑھ رہا ہو( یعنی نمازی کے سامنے پہلے سے سترہ موجود نہ ہو)اور پھر کوئی دوسرا شخص اس کے سامنے سے گزرنے کےلیے کرسی وغیرہ  لاکر اس کے سامنے رکھ کر گزرجائے تو کیا اس کا ایسا کرنا درست ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر کوئی شخص نمازی کے آگے سے  گزرنا چاہےاور وہ دیکھے کہ اس نمازی کے سامنے ستر ہ نہیں ہے،لہذا وہ خود سے کرسی یا کوئی اور  چیز جو سترہ بن سکتی ہو( یعنی  کم از کم   ایک ہاتھ لمبی ہو اور  کم از کم   ایک انگل کی مقدار موٹی ہو)اُسے لاکرنمازی کے سامنے رکھ دے اور پھر اس کی آڑ میں گزرجائے تو اس کا ایسا کرنا درست ہے اوراگر بغیر سترہ کےنمازی کے آگے سے گزرے گا تو گنہگار ہوگا۔

   فتاوی عالمگیری میں ہے: ’’حيلة الراكب إذا أراد أن يمر أن يصير وراء الدابة و يمر فتصير الدابة سترة و لايأثم. كذا في النهاية‘‘ ترجمہ:سوار اگر(نمازی کے آگے سے) گزرنا چاہے تو اس کے لیے حیلہ (یعنی شرعی طریقہ)  یہ ہے کہ وہ جانور (سواری) کے پیچھے ہو جائے اور گزر جائے، تو اس طرح وہ جانور سترہ بن جائے گا اور وہ گناہ گار نہیں ہوگا۔ اسی طرح نہایہ میں ہے۔ (الفتاوی الھندیۃ،جلد1،صفحہ104،مطبوعہ:کوئٹہ)

   رد المحتار میں ہے ”أراد المرور بين يدي المصلي، فإن كان معه شيء يضعه بين يديه ثم يمر ويأخذه“ ترجمہ: کوئی شخص نمازی  کے آگے سے گزرنا چاہتا ہے تو اگر اس کے پاس کوئی چیز سُترہ کے قابل ہو تو اسے اس کے سامنے رکھ کر گزر جائے پھر اسے اٹھالے۔ (رد المحتار علی الدر المختار، ج 1، ص 636، دار الفکر، بیروت)

   بہار شریعت میں ہے: ’’مصلّی(نمازی) کے آگے سے گزرنا چاہتا ہے تو اگر اس کے پاس کوئی چیز سُترہ کے قابل ہو تو اسے اس کے سامنے رکھ کر گزر جائے پھر اسے اٹھالے‘‘۔ (بہار شریعت، جلد 1، حصہ 3، صفحہ 617، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم