Namazi ke Samne Table ya Bed Par Bethne ka Hukum

نمازی کے سامنے ٹیبل یا بیڈ پر بیٹھنے کاحکم

مجیب:مولانا محمد ابوبکر عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3480

تاریخ اجراء:19رجب المرجب1446ھ/20جنوری 2025ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا نمازی کے سامنے ٹیبل یا بیڈ پر بیٹھ سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نمازی کے سامنےزمین، ٹیبل یابیڈ وغیرہ پرنمازی کے چہرے کی سیدھ میں اس کی طرف رخ کرکے بغیرکسی حائل کے نہیں بیٹھ سکتےکہ یوں بیٹھنا ناجائز و گناہ ہے، البتہ اگراس کے چہرےکی سیدھ میں رخ کرکے نہ بیٹھے(مثلا نمازی کے چہرے کی طرف پیٹھ کرکے بیٹھےیاچہرے کی ایک سائیڈکرکے بیٹھے جیسے امام سلام پھیرنے کے بعد  دائیں یابائیں رخ کرکے بیٹھتاہے) یا رخ کرکے توبیٹھے لیکن درمیان میں کوئی چیزاس طرح  حائل  ہےکہ قیام وقعودوغیرہ کسی حالت میں  اس کے چہر ے کاسامنانہیں ہوتاتو یوں   بیٹھنے میں  حرج نہیں ہے۔

   در مختار میں ہے ”(وصلاته إلى وجه إنسان) ككراهة استقباله، فالاستقبال لو من المصلي فالكراهة عليه وإلا فعلى المستقبل ولو بعيدا ولا حائل“ ترجمہ: کسی انسان کے چہرے کی طرف نماز پڑھنا مکروہ ہے جیسا کہ نمازی کے چہرے  کی طرف رخ کرنا،پس اگر رخ کرنا نمازی کی جانب سے ہو تو کراہت اس پر ہےوگرنہ رخ کرنے والے پر اگرچہ دور ہو اور حائل نہ ہو۔(در مختار مع رد المحتار،کتاب الصلاۃ، ج1، ص 644، دار الفکر، بیروت)

   بہار شریعت میں ہے” کسی شخص کے مونھ کے سامنے نما زپڑھنا، مکروہ تحریمی ہے۔ یوہیں دوسرے شخص کو مصلّی (نمازی) کی طرف مونھ کرنا بھی ناجائز و گناہ ہے، یعنی اگر مصلّی کی جانب سے ہو تو کراہت مصلّی پر ہے، ورنہ اس پر۔“(بہار شریعت،جلد1،حصہ3،صفحہ626،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم