
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
میں قیام اور رکوع وسجود کر لیتا ہوں، لیکن جب قعدہ میں بیٹھتا ہوں تو کچھ دیر کے بعد کافی تکلیف ہوتی ہے تو کیا میں مکمل نماز بیٹھ کر ادا کر سکتا ہوں؟ فرض اور نفل دونوں کا حکم بتا دیں۔
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
فرض و وتر و عیدین و سنت فجر میں قیام فرض ہے، بغیر صحیح عذر کے یہ نمازیں بیٹھ کر پڑھنے سے ادا نہ ہوں گی، لہذا صورت مسئولہ میں جب آپ کھڑے ہو کر نماز پڑھ سکتے ہیں، اور رکوع وسجود پر بھی قادر ہیں، تو آپ کےلئے بیٹھ کر مذکورہ نمازیں پڑھنا جائز نہیں، کھڑے ہو کر ہی یہ نمازیں ادا کرنی ہوں گی۔
تاہم! اگر آپ کو قعدہ میں تھوڑی دیر بیٹھنے کے بعد تکلیف ہوتی ہے، تو ممکن ہے کہ دو زانو بیٹھنے سے تکلیف ہوتی ہو، کچھ انداز بدل کر بیٹھیں تو تکلیف نہ ہو، لہذا تشہد میں جس صورت میں بیٹھنے پر تکلیف نہ ہو آپ اس انداز پر بیٹھ جایا کریں۔ باقی رہی نفل نماز تو اس میں اور اسی طرح سنت فجر کے علاوہ دیگر سنت نمازوں میں آپ چاہیں تو بیٹھ کر پڑھ سکتے ہیں، کیوں کہ ان نمازوں میں قیام شرط نہیں ہے۔
منیہ کی شرح حلبی کبیر میں عُمْدَۃُ الْمَحَقِّقِین علاّمہ ابراہیم حلبی عَلَیْہِ الرَّحْمَۃ فرماتے ہیں:
(و الثانیۃ) من الفرائض (القیام و لو صلی الفریضۃ قاعدًا مع القدرۃ علی القیام لا تجوز) صلٰوتہ بخلاف النافلۃ
ترجمہ: دوسرا فر ض قیام ہے تو اگر فرض نماز قیام پر قادر ہونے کے باوجود بیٹھ کر پڑھی تو اس کی نماز جائز نہیں ہوگی، البتہ! نفل نماز جائز ہے (کیوں کہ اس میں قیام شرط نہیں ہے) (حلبی کبیر، فرائض الصلاۃ، صفحہ 130)
فتاوی عالمگیری میں ہے
(منھا القیام) وھو فرض فی صلاۃ الفرض و الوتر
ترجمہ: نماز کے فرائض میں سے ایک فرض قیام ہے اور وہ فرض نماز اور وتر میں فرض ہے۔ (فتاوی عالمگیری، جلد 1، صفحہ 69، دار الفکر، بیروت)
البحر الرائق میں ہے
أَجْمَعُوا أَنَّ رَكْعَتَيْ الْفَجْرِ قَاعِدًا مِنْ غَيْرِ عُذْرٍ لَا يَجُوزُ
ترجمہ: اس بات پر اجماع ہے کہ فجر کی دو سنتیں بغیر عذر کے بیٹھ کر پڑھنا جائز نہیں۔ (البحر الرائق، جلد 2، صفحہ 51، دار الکتاب الاسلامی)
نور الایضاح میں ہے
یجوز النفل قاعدا مع القدرۃ علی القیام
ترجمہ: قیام پر قدرت کے باوجود بیٹھ کر نفل پڑھنا جائز ہے۔
یجوز النفل
کے تحت مراقی الفلاح میں ہے
إنما عبر به ليشمل السنن المؤكدة وغيرها
ترجمہ: نفل کے لفظ سے تعبیر کیا تاکہ سنت مؤکدہ اور اس کے علاوہ کو شامل ہو جائے۔ (مراقی الفلاح شرح نور الایضاح، صفحہ 151، 152، المکتبۃ العصریۃ)
ہدایہ میں ہے
و لا یتربّع الا من عذر لانّ فیہ ترک سنّۃ القعود
یعنی نمازی بلاعذر چوکڑی مار کر نہ بیٹھے کیونکہ اس طرح بیٹھنا ترک سنت ہے۔ اس کے تحت بنایہ میں سنت طریقہ بیان کرتے ہوئے فرمایا:
و ھی افتراش رجلہ الیسریٰ و الجلوس علیھا و نصب الیمنٰی و توجیہ اصابعہ الی القبلۃ و اما فی حالۃ العذر فلانہ یبیح ترک الواجب فاولیٰ ان یبیح ترک المسنون
یعنی نماز میں بیٹھنے کا سنت طریقہ یہ ہے کہ اپنا بایاں پاؤں بچھادے اوراس پر بیٹھ جائے اور دائیں پاؤں کوکھڑا کردے اور انگلیوں کا رخ قبلہ کو رکھے البتہ عذر کی حالت میں چار زانو بیٹھنے کی اجازت ہے کیونکہ عذرمیں جب واجب چھوڑنے کی اجازت ہے تو سنّت چھوڑنے کی تو بدرجہ اولیٰ اجازت ہوگی۔ (البنایۃ شرح الھدایۃ، کتاب الصلاۃ، ج 02، ص 511، مطبوعہ: ملتان)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا محمد ابو بکر عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: WAT-4050
تاریخ اجراء: 26 محرم الحرام 1447ھ / 22 جولائی 2025ء