قعدہ اولیٰ میں غلطی سے کھڑے ہونے اور لوٹنے کا حکم

قعدہ اولیٰ میں بھولے سے کھڑے ہونے پر لوٹنے کا حکم کب ہے؟

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

اگر کوئی قعدہ اولی بھول کر کھڑا ہو جائے اگر کھڑے ہونے کے قریب ہے تو نہ لوٹے اور بیٹھنے کے قریب ہے تو لوٹ آئے۔ اس مسئلہ میں کھڑے ہونے کے قریب اور بیٹھنے کے قریب سے کون سی حالت مراد ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

درست مسئلہ یہ ہےکہ اگر کوئی شخص تین یا چار رکعت والی نماز میں دوسری رکعت پر نہ بیٹھے اوربھول کر سیدھا کھڑا ہو جائے تو اب اس کو قعدہ کی طرف لوٹنا جائز نہیں بلکہ نماز جاری رکھے اور آخر میں سجدہ سہو کرکے نماز مکمل کردے تو اس کی نماز درست ہوجائے گی۔ اور اگر پورا سیدھا کھڑا نہ ہوا ہو تو اب اگر بیٹھنے کے قریب ہے کہ نیچے کا آدھا بدن ابھی سیدھا نہ ہونے پایا تو لوٹ آئے اور اس صورت میں اس پر سجدہ سہو نہیں۔ اور اگر کھڑے ہونے کے قریب ہے یعنی نیچے کا آدھا سیدھا اور پیٹھ میں خم (جھکاؤ) باقی ہے تو بھی قعدہ کی طرف لوٹنے کا حکم ہے لیکن اس صورت میں اس پر سجدہ سہو واجب ہے۔

اعلی حضرت امام اہلسنت شاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:

”ہر کہ در فرض یا وتر قعدہٕ اولٰی فراموش کردہ استادہ تابتمام ایستادہ نشود بسوئے قعود رجو عش باید پس اگر ہنوز بقعود اقرب بود سجدہ سہو نیست و اگر بقیام نزدیک ترشدہ باشد سجدہ سہو لازم آید تا نیمه زیریں از بدن انسان راست نشدہ است بہ نشستن نزدیک است و چوں ایں نصف راست شد و پشت ہنوز خمیدہ است با ستادن قریب است و اگر بتمامہ راست ایستاد آنگاہ نشستن روا نیست اگر بقعدہ اولٰی بازمیگر د د گناہگار شود اما راجح آنست کہ نماز دریں صورت ہم از دست نرود و سجدہ سہو واجب شود۔

یعنی جو شخص فرض یا وتر کا قعدہ اولی بھول کر کھڑا ہوجائے اگر سیدھا کھڑا نہیں ہوا تھا تو اسے قعدہ کی طرف لوٹ آنا چاہئے اب اگر بیٹھنے کے قریب تھا تو اس پر سجدہ سہو لازم نہیں اور اگر قیام کے قریب تھا تو سجدہ سہو لازم ہوگا، جب بدن کا نچلا حصہ سیدھا نہیں ہوا تو وہ بیٹھنے کے قریب ہوگا اور اگر نصف حصہ سیدھا ہوگیا مگر پشت ابھی ٹیڑھی تھی تو وہ کھڑے ہونے کے قریب ہے، اور اگر سیدھا کھڑا ہوگیا تو اس وقت بیٹھنا جائز نہیں، اب اگر قعدہ اولیٰ کی طرف لوٹتا ہے تو گناہگار ہوگا لیکن راجح یہی ہے کہ اس صورت میں بھی نماز باطل نہ ہوگی سجدہ سہو لازم ہوگا۔“ (فتاوی رضویہ، جلد 8، صفحہ 183۔ 184، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی

فتوٰی نمبر: Web-2075

تاریخ اجراء: 21 جمادی الاخریٰ 1446 ھ / 24 دسمبر 2024 ء