صلاۃ التسبیح کی آخری دو رکعت میں سورۃ ملانا ضروری ہے؟

 

صلاۃ التسبیح کی آخری دو رکعت میں سورۃ ملانا ضروری ہے؟

دارالافتاء   اھلسنت ( دعوت اسلامی )

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ مجھے صلاۃ التسبیح کا طریقہ تو معلوم ہے کہ اس میں تیسرا کلمہ اِس اِس جگہ اور اِتنی اِتنی مقدار میں پڑھنا ہوتا ہے؟ لیکن مجھے کنفیوزن یہ ہے کہ صلاۃ التسبیح کی تیسری اور چوتھی رکعت میں فقط سورۃ الفاتحہ ہی پڑھیں گے؟ جیسا کہ چار رکعت فرائض کی تیسری اور چوتھی رکعت میں پڑھتے ہیں یا پھر فاتحہ کے بعد سورت بھی ملائیں گے؟ میری اس کنفیوزن کو دور فرمادیں۔

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

فرض نماز کی پہلی دو رکعتوں اور سنن و نوافل و  وتر کی ہر ر کعت میں سورۃ الفاتحہ کے بعد سورت کا ملانا واجب ہے، لہذا   صلاۃ التسبیح کی تیسری اور چوتھی رکعت میں بھی سورۃ الفاتحہ کے بعد سورت کا ملانا واجب ہے۔ اگر نمازی نے بھولے سے اس واجب کو ترک کیا تو سجدہ سہو واجب ہوگا، جبکہ قصداً اس واجب کو ترک کرنے کی صورت میں وہ نماز ہی واجب الاعادہ ہوگی۔

سنن و نوافل کی تمام رکعتوں میں سورۃ الفاتحہ کے بعد سورۃ ملانا واجب ہے جیسا کہ تنویر الابصار مع در المختار وغیرہ کتبِ فقہیہ میں مذکور ہے:

 (و ضم)۔۔۔(سورۃ)۔۔۔(فی الاولیین من الفرض)۔۔۔(و) فی (جمیع) رکعات (النفل)؛ لان کل شفع منہ صلاۃ (و) کل  (الوتر)۔“

یعنی الحمد اور اس کے ساتھ سورت ملانا فرض کی پہلی دو رکعتوں میں اور نفل و وتر کی ہر رکعت میں واجب ہے، کیونکہ نفل نماز کا ہر شفع علیحدہ نماز کے حکم میں ہے۔(تنویر الابصار مع در المختار، کتاب الصلاۃ، ج02،ص186-185،مطبوعہ کوئٹہ، ملتقطاً)

بہارِ شریعت میں ہے:”الحمد اور اس کے ساتھ سورت ملانا فرض کی دو پہلی رکعتوں میں اور نفل و وتر کی ہر رکعت میں واجب ہے۔“(بہارِ شریعت،ج01، ص517، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

صدر الشریعہ  مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ سے سوال ہوا کہ”ظہر کی چاروں رکعت سنت میں الحمد مع سورت پڑھنا چاہیے یا نہیں بعض مسلمان یہ کہتے ہیں کہ پہلی دو رکعت میں الحمد مع سورۃ پڑھنا چاہیے  اور بقیہ رکعتوں میں صرف الحمد پر اکتفاء کرنا چاہیے؟“ آپ علیہ الرحمہ اس کے جواب میں فرماتے ہیں:”ظہر کی سنتوں میں چاروں رکعت بھری پڑھی جائیں۔ یعنی ہر ایک میں فاتحہ کےبعد ضم سورت واجب ہے درِ مختار بیان واجبات صلوٰۃ میں ہے

" و ضم سورۃ فی الاولیین من الفرض ۔۔۔الخ"

اور نفل اس مقام پر عام ہے سنتِ مؤکدہ اور غیر مؤکدہ کو بھی شامل ہے، اسی وجہ سے فقہاء قراءت کے مسئلہ میں سنتِ مؤکدہ کو ذکر ہی نہیں کرتے۔ کیونکہ نفل کہہ دینے کے بعد اس کی ضرورت نہ رہی۔۔۔پس معلوم ہوا کہ ظہر اور جمعہ کی چار رکعت والی سنتوں میں ہر رکعت میں سورت ملائی جائے گی۔“

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-13744

تاریخ اجراء: 19رمضان المبارک 1446 ھ/20مارچ  2025  ء