نماز میں ثناء کے ساتھ مزید اوراد ملانا کیسا؟

نماز میں ثناء کے ساتھ مزیداورادپڑھنا

مجیب:مولانا محمد انس رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3580

تاریخ اجراء:14 شعبان المعظم 1446 ھ/ 13 فروری 2025 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   نماز میں تحمید کے ساتھ کوئی اوردعائیہ الفاظ  پڑھ سکتےہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   فرض نمازوں میں صرف ثنا (یعنی سبحانک اللھم)پر اکتفا کیا جائے گا، اس پر اضافہ نہیں کیا جائے گا، احادیث میں ثنا کی جگہ جو اوراد و اذکاروارد ہوئے ہیں، وہ نفل نمازمیں پڑھنے پر محمول ہیں یعنی اگر کوئی شخص نوافل میں ثنا پڑھنے کے بعد احادیث میں وارد ہونے والےدیگر اذکار بھی پڑھتا ہے، تو اس میں کوئی حرج نہیں۔

   درِ مختار میں ہے ”(قرا سبحانک اللھم مقتصرا علیہ) فلا یضم وجھت وجھی الا فی النافلۃ“ یعنی نمازی ”سبحانک اللھم“  پڑھے گا، اس  پر اکتفا کرتے ہوئے اور ”وجھت وجھی“ نہیں ملائے گا مگر نوافل میں۔

   علامہ ابنِ عابدین شامی رحمۃ اللہ علیہ ”الا فی النافلۃ“ کے تحت فرماتے ہیں: ”لحمل ما ورد فی الاخبار علیھا فیقرؤہ فیھا اجماعا۔۔۔۔ و فی الخزائن :ما ورد محمول علی النافلۃ بعد الثناء فی الاصح“ یعنی اس وجہ سے کہ احادیث میں جو (اوراد) وارد ہوئے وہ نوافل پر محمول ہیں، تو بالاجماع ان اوراد کو نوافل میں پڑھا جا سکتا ہے۔۔۔۔ اور خزائن میں ہے:جو اوراد (حدیث میں)وارد ہوئے وہ اصح قول کے مطابق ثنا کے بعد نفل نماز پر محمول ہیں۔(الدر المختار مع رد المحتار، جلد 1، صفحہ 488، الناشر: دار الفكر، بيروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم