
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
اگر کوئی شخص تشہد میں پاؤں کھڑا نہ رکھ سکتا ہو، تو کیا پاؤں کو بچھا سکتا ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
مردوں کے لیے تشہد میں سیدھا پاوں کھڑا رکھنا اور الٹا پاوں بچھا کر اس پر بیٹھنا سنت ہے، البتہ اگر کوئی عذر ہو تو اس کو ترک کیا جا سکتا ہے۔ عذر کی صورت میں نماز بلا کراہت ہو جائے گی۔
صد الشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ تشہد کی سنتوں کو بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ”(۶۷) دوسری رکعت کے سجدوں سے فارغ ہونے کے بعد بایاں پاؤں بچھا کر، (۶۸) دونوں سرین اس پر رکھ کر بیٹھنا، (۶۹) اور داہنا قدم کھڑا رکھنا، (۷۰) اور داہنے پاؤں کی انگلیاں قبلہ رُخ کرنا یہ مرد کے ليے ہے۔“ (بہارِ شریعت، جلد 1، صفحہ 530، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا عابد عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: Web-2138
تاریخ اجراء: 26 رجب المرجب 1446ھ / 27 جنوری 2025ء