
مجیب: مولانا محمد نوید چشتی
عطاری
فتوی نمبر: WAT-580
تاریخ اجراء: 21رجب المرجب 1443ھ/23فروری2022ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
اگر کسی امام صاحب کے اعضائے وضو پہ زخم ہو،جس پرپٹی وغیرہ
بندھی ہواوروہ اس پر مسح کر کے نماز
پڑھاتے ہوں، تو کیا ان کے پیچھے
مکمل وضوکرنے والے کی نماز درست ہو
گی؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اگر اعضائے وضو میں سے کسی عضو پر زخم کی وجہ سے پٹی
وغیرہ باندھی ہوئی
ہواور اس پٹی پر پانی بہانا نقصان دہ ہو،تو اس پٹی والے حصے کے علاوہ باقی اعضائے وضو کہ جن
کو وضو میں دھویا جاتاہے ، ان کو دھونے کا حکم ہےاور اس پٹی وغیرہ پرمسح
کرنے کا حکم ہے اور زخم وغیرہ پرعذر
کی وجہ سے پٹی وغیرہ پر
مسح کرنے والا ایسا ہی ہے جیسے اعضاء دھونے والا ہو ،اس لئے کہ
عذر کی وجہ سے مسح کرنا دھونےکے قائم مقام ہے،لہٰذا اگر زخم پر بندھی پٹی پر مسح کر کے
امام صاحب نماز پڑھائیں، تو نمازاورامامت کی دیگر شرائط وارکان پائے جانے کی صورت میں اُس امام کے پیچھے مکمل وضوکرنے والوں کی نماز ہو جائے گی۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم