
مجیب:مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-1970
تاریخ اجراء:27ربیع الاول1446ھ/02اکتوبر2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بعض لوگ اپنے گھر دکان وغیرہ کے لئے مسجد سے بڑی بڑی بوتلیں بھر کر لے جاتے ہیں اور بعض لوگ اپنا کچھ سامان لاکر مسجد کے پانی سے دھوتے ہیں۔ کیا ایسا کرنا ٹھیک ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
مسجد کا پانی مسجد کے نمازیوں کے لیے ہوتا ہے، جسے عرف کے مطابق ہی استعمال کرسکتے ہیں۔ عرف سے ہٹ کر مسجد کا پانی بھر کر لے جانا، جائز نہیں۔ اسی طرح اپنی چیزیں مسجد میں لاکر دھونا بھی عرف کے خلاف ہے لہٰذا یہ بھی جائز نہیں۔
فتاویٰ رضویہ میں ہے: ”مسجد کے سقائے یا حوض جواہلِ جماعتِ مسجد کی طہارت کو بھرے جاتے ہیں اگر مالِ وقف سے بھرے گئے ہوں تو مطلقًا جب تك ابتدا سے واقف کی اجازت ثابت نہ ہو اور کسی نے اپنی مِلك سے بھروائے ہوں تو بے اس کی اجازت قدیم خواہ جدید کے گھروں میں اُن کا پانی اگرچہ طہارت ہی کیلئے لے جانا روا نہیں طہارت ہوجائے گی مگر گناہ ہوگا۔“(فتاویٰ رضویہ، جلد2، صفحہ490، رضا فاؤنڈیشن لاہور)
بہار شریعت میں ہے :”جاڑوں میں اکثر جگہ مسجد کے سقایہ میں پانی گرم کیا جاتا ہے تاکہ مسجد میں جو نمازی آئیں، اس سے وضو و غسل کریں، یہ پانی بھی وہیں استعمال کیا جاسکتا ہے گھر لے جانے کی اجازت نہیں۔“(بہارِ شریعت، جلد3، حصہ16، صفحہ390، مکتبہ المدینہ، کراچی)
فتاویٰ خلیلیہ میں ہے: ”سرکاری نل سے آنے والا پانی اگر مسجد کی ٹنکی میں آچکا تو مسجد کی ملک ہوگیا اسے اب گھریلو استعمال میں لانا، جائز نہیں۔“(فتاویٰ خلیلیہ، جلد3، صفحہ538، ضیاء القرآن پبلی کیشنز)
مسجد سے سادہ پانی بھر کر لے جانے کے بارے میں امیر اہلسنت اپنی کتاب ”چندے کے بارے میں سوال جواب“ میں بیان فرماتے ہیں: ”جہاں جہاں مسجد یا مدرسے میں سے بھر کر لے جانے کا عرف ہے وہاں جائز اور جہاں عرف نہیں وہاں ناجائز۔ کہیں پانی وافر (کثیر) مقدار میں ہوتا ہے اور لوگ بالٹیاں بھر بھر کر لے جاتے ہیں تو کہیں پانی کی کافی تنگی ہوتی ہے اور حالت یہ ہوتی ہے کہ کبھی موٹر بھی کام کرتی ہے تو کبھی نہیں کرتی اور پیسے دے کر ٹینکر سے پانی منگوانا پڑتا ہے ۔ ایسی تنگی کی صورت میں صرف ایک آدھ بوتل بھرنے کی حد تک اجازت ہو سکتی ہے، اس میں بھی وہاں کا عرف دیکھا جائے گا۔ اگر عرف نہ ہو تو بوتل بھر کر بھی نہیں لے جاسکتے۔ اگر انتظامیہ نے صراحتاً لکھ کر لگا دیا ہے کہ پانی بھر کر لے جانا منع ہے تو اس صورت میں بھی پانی بھر کر نہ لے جائیں۔ بہر حال پانی کی قلت و کثرت کے مطابق ہر علاقے کی مسجد اور مدرسے کا اپنا اپنا عرف ہوتا ہے، اسی کے اعتبار سے جواز و عدم جواز (یعنی جائز ونا جائز ہونے) کا حکم ہوگا۔“(چندے کے بارے میں سوال جواب، صفحہ54، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم