قبرستان کی خالی جگہ میں کھیلنا

قبرستان میں کھیلنے کا حکم

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

ہمارے ہاں ایک وسیع جگہ قبرستان کے لیے وقف ہے، جس میں ابھی کافی جگہ فارغ موجود ہے، سائڈ پر قبریں بھی ہیں تو کیا فارغ پڑی زمین پر نیٹ وغیرہ لگا کے اسے والی بال کھیل اور دوڑ کے لیے استعمال کر سکتے ہیں؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

پوچھی گئی صورت کےمطابق جو جگہ قبرستان کے لیے وقف ہو چکی ہے، اسے کھیل اور دوڑ کے لیے استعمال کرنا، جائز نہیں ہے کیونکہ جو جگہ قبرستان کے لیے وقف ہو چکی، اس میں سوائے دفن کے کوئی اور کام کرنا غرضِ وقف کے خلاف ہے جو کہ جائز نہیں، لہذا نہ توقبرستان میں کھیلنا جائز ہے اورنہ کھیل کے لیے نیٹ وغیرہ لگانا جائز ہے۔

در مختار میں ہے

شرط الواقف كنص الشارع أي في المفهوم والدلالة ووجوب العمل به

ترجمہ: واقف کی شرط شارع کی نص کی طرح ہے یعنی مفہوم و دلالت اور اس پر عمل کے واجب ہونے میں۔ (در مختار، صفحہ 379، دار الکتب العلمیۃ، بیروت)

اسی میں ہے

فاذا تم ولزم لا یملک و لا یملک و لا یعار و لا یرھن

ترجمہ: پس جب وقف تام و لازم ہو جائے تونہ وہ ملکیت میں رہتا ہے، نہ اس کا مالک بنایا جا سکتا ہے، نہ ہی عاریۃً دیا جا سکتا ہے اور نہ ہی رہن رکھا جا سکتا ہے۔ (الدر المختار مع رد المحتار، جلد 6، صفحہ 539 ، 540، مطبوعہ کوئٹہ)

قبرستان کی جگہ کو تجارت گاہ بنانے کے متعلق امام اہل سنت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: "مسلمانوں کاعام قبرستان وقف ہوتا ہے اور اس میں سوائے دفن کے اور تصرف کی اجازت نہیں اسے تجارت گاہ بنانا یا اس پر کھیت کرنا سب حرام ہے۔ فتاوٰی عالمگیریہ میں ہے

لا یجوز تغییر الوقف عن ھیأتہ(وقف کواس کی ہیئت سے بدلنا جائز نہیں۔) (فتاوی رضویہ، جلد 16، صفحہ 540، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد ابوبکر عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: WAT-4020

تاریخ اجراء: 19 محرم الحرام 1447ھ / 15 جولائی 2025ء