
مجیب: مولانا جمیل احمد غوری
عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-1241
تاریخ اجراء: 19جمادی الاول1445 ھ/04دسمبر2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اگر صدقۂ نافلہ دینا چاہ رہے ہیں تو اس
کے پیسوں سے مچھلی یا کوئی اور کھانا خرید کر مدرسے کے طلباء کو دے سکتے ہیں،
اور اگر صدقہ واجبہ ہے تو اس کا شرعی فقیر مستحق زکوٰۃ کو مالک کرنا ضروری
ہے، لہذا صدقہ واجبہ کے پیسوں سے کھانا لے کر بغیر تملیک کئے
بطورِ اباحت طلباء کو کھلانے سے صدقۂ
واجبہ ادا نہ ہوگا۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم