دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
زندیق کسے کہتے ہیں؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
زندیق کی تعریف کے متعلق علمائے کرام کے متعدد اقوال ہیں، جن میں سے بعض یہ ہیں: (۱) وہ شخص جو زبان سے تو اسلام کا دعوی کرے لیکن باطن میں کفریہ عقائد و نظریات رکھتا ہو جیسے منافق، (۲) کہاجاتاہے کہ اولامجوسیوں (آگ کی پرستش کرنے والوں)کے لیے یہ لفظ بنایاگیااورپھرہرملحدوبے دین کے لیے استعمال ہونے لگا ، (۳) دہریہ یعنی خدا کے وجود کا انکار کرنے والا شخص، (۴) مشرک۔ (۵) یوں ہی مرتد یعنی دین اسلام سے پھر جانے والے کو بھی زندیق کہا جاتا ہے۔
امام جلال الدین عبد الرحمٰن سیوطی شافعی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ (سال وفات: 911ھ) لکھتے ہیں:
أصله: زنده كرد أي: يقول بدوام الدهر، و أطلق شرعا على من يظهر الإسلام و يسر الكفر
ترجمہ: لفظ زندیق کی اصل "زندہ کرد" ہے، یعنی وہ زمانے کے ہمیشہ رہنے کا قول کرتا ہے، اور شرعی طور پر اس لفظ کا اطلاق اس شخص پر ہوتا ہے جو اسلام ظاہر کرے اور (باطن میں )کفر چھپائے۔ (التوشيح شرح الجامع الصحيح، كتاب استتابة المرتدين ...الخ، جلد 9، صفحہ 4051، مطبوعہ ریاض)
علامہ نور الدین ملا علی قاری رحمۃ اللہ تعالی علیہ (سال وفات: 1014ھ) لکھتے ہیں:
الزنديق بالكسر من الثنوية أو القائل بالنور و الظلمة أو من لا يؤمن بالآخرة وبالربوبية أو من يبطن الكفر و يظهر الإيمان ... قال القاضي: الزنديق قوم من المجوس و يقال لهم: الثنوية يقولون بمبدأين أحدهما النور وهو مبدأ الخيرات والثاني الظلمة و هو مبدأ الشرور، و يقال: إنه معرب مأخوذ من الزند...ثم استعمل لكل ملحد في الدين ... فإن أصله زناديق و المراد به قوم ارتدوا عن الإسلام
ترجمہ: زندیق زا کی کسرہ کے ساتھ، وہ ہے جو ثنویہ (دو خدا ماننے والوں) میں سے ہو، یا نور اور ظلمت کا قائل ہو، یا جو آخرت اور ربوبیت پر ایمان نہ رکھتا ہو، یا وہ شخص جو باطن میں کفر رکھے اور ایمان ظاہر کرے۔ قاضی نے فرمایا: زندیق مجوسیوں کی ایک جماعت ہے جنہیں ثنویہ کہا جاتا ہے، وہ دو اصلوں کے قائل ہوتے ہیں: ایک نور جو (بزعم فاسد) بھلائیوں کا مبدا ہے اور دوسرا ظلمت جو برائیوں کا مبدا ہے۔ کہا گیا ہے کہ یہ لفظ زِند سے ماخوذ عربی میں بدلا گیا ہے، پھر اسے ہر ملحد فی الدین شخص کے لیے استعمال کیا جانے لگا۔ پس زنادقہ کی اصل زنادیق ہے اور اس سے مراد وہ لوگ ہیں جو اسلام سے مرتد ہو گئے۔ (مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح، كتاب الديات، جلد 6، صفحہ 2309، دار الفكر، بيروت)
علامہ ابن عابدین سید محمد امین بن عمر شامی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ (سال وفات: 1252ھ / 1836ء) نقل کرتے ہیں:
الزنديق في لسان العرب يطلق على من ينفي الباري تعالى، و على من يثبت الشريك، و على من ينكر حكمته
ترجمہ: زندیق زبانِ عرب میں اس شخص پر بولا جاتا ہے جو باری تعالیٰ (کے وجود) کی نفی کرے اور اس شخص پر جو شریکِ باری ٹھہرائے اور اس شخص پر جو اس کی حکمت کا انکار کرے۔ (رد المحتار علی الدر المختار، كتاب الجهاد، باب المرتد، جلد 4، صفحہ 241، دار الفكر، بيروت)
آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ لکھتے ہیں:
ففي الفتح الزنديق الذي لا يتدين بدين
ترجمہ: فتح القدير میں ہے کہ زندیق وہ شخص ہے جو کسی دین کا معتقد نہ ہو۔ (العقود الدرية في تنقيح الفتاوى الحامدية، باب الردة والتعزير، جلد 1، صفحہ 99، دار المعرفة، بیروت)
حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ (سال وفات: 1391ھ / 1971ء) لکھتے ہیں: ”زنادقہ زندیق کی جمع ہے، زندیق ملحد و بے دین کو کہتے ہیں۔ مجوس جو کہتے تھے کہ "زند" کتاب آسمانی ہے، ان کے لیے یہ لفظ وضع ہوا، پھر ہر بے دین کو زندیق کہنے لگے۔“ (مرآۃ المناجیح، جلد 5، صفحہ 262، نعیمی کتب خانہ، گجرات)
اردو لغت میں ہے: ”زِندیق: بے دین، ملحد، کافر۔“ (اردو لغت تاریخی اصول پر، جلد 11، صفحہ 187، اردو لغت بورڈ، کراچی)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-4382
تاریخ اجراء: 05 جمادی الاولٰی 1447ھ / 28 اکتوبر 2025ء