
دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ میرے بھائی والدہ کو حج پر اپنے ساتھ لے کر جا رہے ہیں، حج کے تمام اخراجات بھائی ادا کریں گے، ایسی صورت میں اگر میری والدہ حج کرتی ہیں، تو کیا بعد میں مالدار ہونے کی صورت میں ان پر دوبارہ حج فرض ہوگا یا نہیں؟ راہنمائی فرمائیں۔
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
صورتِ مسئولہ میں اگر آپ کی والدہ فرض حج یا مطلق حج کی نیت سے حج ادا کرتی ہیں، تو ان کا فرض حج ادا ہوجائے گا اور بعد میں مالدار ہونے کی صورت میں ان پر حج فرض نہیں ہوگا، کیونکہ اگر فقیر حج کرتا ہے اور اس میں وہ فرض حج یا مطلق حج کی نیت کرتا ہے تو اس کا فرض حج ادا ہوجائے گا اور آئندہ مالدار ہونے کی صورت میں اس پر دوبارہ حج فرض نہیں ہوگا، بلکہ فقیر کو ایسے موقع پر فرض حج کی ہی نیت کرنی چاہیئے کہ مکہ مکرمہ پہنچنے کی وجہ سے اس پر حج فرض ہوگیا، پھر بھی اگر اس نے نفل کی نیت سے حج کیا، تو اس کا نفل حج ادا ہوجائے گا لیکن اس پر دوبارہ حج کرنا فرض ہوگا، اور اس میں بلاوجہ تاخیر کرےگا تو گنہگار ہوگا۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
مجیب: مفتی فضیل رضا عطّاری
تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضانِ مدینہ جون 2025ء