دم میں کونسا جانور ذبح کریں اور کہاں؟

دم میں ذبح کیے جانے والے جانورکی تفصیل

دار الافتاء اھلسنت(دعوت اسلامی)

سوال

دم میں کون سا جانور ذبح کیا جا تا ہے اور اسے کہاں ذبح کرنا ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

حج یا عمرے کے احرام کی خلاف ورزیوں کی وجہ سے جو دم لازم آتا ہے، اس میں بھیڑ یا بکری وغیرہ جانور ذبح کیے جاتے ہیں، اسی طرح گائے یا اونٹ کا ساتواں حصہ بھی دیا جا سکتا ہے، اور یہ سب جانور انہیں شرائط کے ہوں، جن شرائط کے قربانی میں ہوناضروری ہوتاہے، اور ان کو حدودِ حرم میں ذبح کرناضروری ہوتاہے۔

رد المحتار میں ہے

”(قوله الواجب دم) فسره ابن مالك بالشاة۔۔۔ قلت: و في أضحية القهستاني: لو ذبح سبعة عن أضحية و متعة و قران و إحصار و جزاء الصيد أو الحلق و العقيقة و التطوع فإنه يصح في ظاهر الأصول“

ترجمہ: (مصنف کا قول: دم واجب ہوگا) دَم کی تفسیر ابن ملک نے بکری سے کی ہے اور قہستانی کی کتاب الاضحیۃ میں ہے: اگر سات آدمیوں نے ایک بڑا جانور عید کی قربانی، حج تمتع کی قربانی، حج قران کی قربانی، احصار کے بدلے،شکار یا حلق کے کفارہ میں، عقیقہ کے لئے اور نفلی قربانی کے لئے ذبح کیا تو ظاہر اصول کے مطابق یہ قربانیاں صحیح ہوں گی۔ (رد المحتار علی الدر المختار، ج 2، ص 543، دار الفکر، بیروت)

امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں:” اس فصل میں جہاں دم کہیں گے اس سے مراد ایک بھیڑ یا بکری ہوگی، اوربدنہ اونٹ یا گائے۔ یہ سب جانور انھیں شرائط کے ہوں جوقربانی میں ہوں۔“ (فتاوی رضویہ، ج 10، ص 757، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

امیر اہلسنت مولانا محمد الیاس عطار قادری اطال اللہ عمرہ لکھتے ہیں: ”دَم یعنی ایک بکرا۔ (اس میں نَر، مادہ، دنبہ، بھیڑ نیز گائے یا اونٹ کا ساتوں حصہ سب شامل ہیں۔“) (رفیق المعتمرین، ص 136، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

دم حدودِ حرم میں دینا ضروری ہے، چنانچہ تنویر الابصار و در مختار میں ہے

"(ذبح) فی الحرم"

ترجمہ: قربانی حرم میں کرے۔

اس کے تحت رد المحتار میں ہے

"فلو ذبح فی غیرہ لم یجز"

ترجمہ: تو اگراس نےحرم کےعلاوہ کسی اورجگہ قربانی کردی تووہ اسے کافی نہیں ہو گی۔ (رد المحتار علی الدر المختار، ج 2، ص 558، دار الفکر، بیروت)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا احمد سلیم عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-3838

تاریخ اجراء: 19 ذو القعدۃ الحرام 1446 ھ/ 17 مئی 2025 ء