
مجیب: عبدہ المذنب محمد نوید چشتی
عفی عنہ
فتوی نمبر: WAT-1580
تاریخ اجراء: 28رمضان المبارک1444 ھ/19اپریل2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
پوچھی گئی صورت میں عمومی حکم یہ ہے کہ اگر کسی
پر دم لازم ہو گیا اور ابھی اس نے دم ادا نہیں کیا تھا کہ
اس کے بعد اس نے مزید عمرے بھی کئے، تو اس کے بعد والے عمروں پر کوئی
فرق نہیں پڑے گا، جبکہ ان میں
کسی قسم کا کوئی مسئلہ نہ بنا ہو ۔البتہ بعد میں بھی
اس کے اوپر اس واجب شدہ دم کی ادائیگی لازم رہے گی اور
اسے دم ادا کرنا ہو گا ۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّم