حیض کی حالت میں تلبیہ پڑھنے کا شرعی حکم

حیض کی حالت میں تلبیہ پڑھنا

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا حیض کی حالت میں تلبیہ پڑھ سکتے ہیں؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

عورت حالتِ حیض میں تلبیہ پڑھ سکتی ہے۔ بہارِ شریعت میں حیض و نفاس والی عورت کے متعلق احکام بیان کرتے ہوئے فرمایا: "قرآنِ مجید کے علاوہ اَور تمام اذکار کلمہ شریف، درود شریف وغیرہ پڑھنا بلا کراہت جائز بلکہ مستحب ہے اور ان چیزوں کو وُضو یا کُلّی کرکے پڑھنا بہتر اور ویسے ہی پڑھ لیا جب بھی حَرَج نہیں اور ان کے چھونے میں بھی حَرَج نہیں۔" (بہارِ شریعت، جلد 1، حصہ 2، صفحہ 379، مکتبۃ المدینہ)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: WAT-3912

تاریخ اجراء: 14 ذو الحجۃ الحرام 1446 ھ / 11 جون 2025 ء