
مجیب:مفتی محمد قاسم عطاری
فتوی نمبر:FAM-514
تاریخ اجراء:13 صفر المظفر1446ھ/19 اگست2024ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر احرام کی حالت میں کسی عورت کے بال پیشانی پر ظاہر ہوجائیں،یونہی اگر عورت نے آدھی آستین والی قمیص پہنی ہو تو احرام کی حالت میں اس کی کلائیاں نظر آئیں،تو ایسی صورت میں کیا عورت پر کوئی کفارہ یعنی دم یا صدقہ لازم ہوگا یا نہیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
سوائے چہرے اور کلائیوں تک ہاتھوں اور ٹخنے سے نیچے تک پاؤں کے، عورت کا تمام جسم ہی سترِ عورت (یعنی چھپانے کی چیز)ہے یہاں تک کہ سر سے لٹکتے ہوئے بال بھی۔عورت کے لئے عام حالات میں بھی ا پنے اعضائے ستر کو چھپانا لازم ہے،چاہے وہ احرام کی حالت میں ہو، یا بغیر احرام کے، بہرحال اجنبی مَردوں سے اُن اعضاکا پردہ کرنا لازم ہے،اور اعضائے مستورہ کے کھلے ہونے کی حالت میں اجنبی مرد وں کے سامنے آنا شرعاً ناجائز ا ور گناہ کا کام ہے،لہذا عورت کو چاہئے کہ ایسا لباس پہنے جس سے اس کے اعضائے مستورہ ظاہر نہ ہوں،ورنہ اسی حالت میں اگر اجنبی مردوں کے سامنے آئے گی،تو گناہگار ہوگی ، البتہ احرام کی حالت میں اگر عورت کے بال ، کلائیاں وغیرہ کوئی اعضائے ستر ظاہر ہوجائیں ،تو اس کی وجہ سے عورت پر کوئی کفار ہ وغیرہ لازم نہیں ہوگا ،ہاں جس طرح نماز میں مرد کو اپنا ستر اور عورت کوسوائے چند اعضاکےاپنا تمام جسم چھپانا فرض ہوتا ہے، اسی طرح طواف میں بھی مرد و عورت کیلئے اپنے اعضائے مستورہ کو چھپانا واجب ہوتا ہے ،جس کی خلاف ورزی پر اگرچہ طواف ہوجائے گا،مگر ترکِ واجب کی وجہ سے بعض صورتوں میں صدقہ اور بعض صورتوں میں دَم دینا لازم ہوتا ہے ،جس کی تفصیل کتبِ مناسک میں موجود ہے ، لہٰذا اگر طواف میں عورت کے اعضائے مستورہ میں سے کوئی عضو کھلا ہو،تو پھر کفارے کی صورتیں ہوسکتی ہیں،ورنہ عام حالت میں اس پر کوئی کفارہ وغیرہ نہیں۔
عورت کے چند اعضا ء کے علاوہ پورا جسم ہی ستر عورت میں داخل ہے ،چنانچہ تنوير الابصار مع در مختار میں ہے:
’’الرابع (ستر عورتہ وھی للرجل ماتحت سرتہ الی ماتحت رکبتہ... وللحرۃجمیع بدنھاحتی شعرھا النازل فی الاصح خلا الوجہ والکفین والقدمین ملتقطاً ‘‘
ترجمہ : چوتھی شرط اس کے ستر کا چھپا ہوناہے۔اور مرد کا ستر عورت ناف سے کر گھٹنے کے نیچے تک ہے اور آزاد عورت کا تمام جسم ہی ستر عورت ہے حتی کہ سر سے لٹکتےہوئےبال بھی ، سِوائے چہرے اور کلائیوں تک ہاتھوں اور ٹخنے سے نیچے تک پاؤں کے ۔( تنویر الابصار مع درمختار ، جلد 2، کتاب الصلاۃ ، مطلب فی ستر العورۃ، صفحہ 93-96، دار المعرفہ ، بیروت)
سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضاخان علیہ رحمۃ الرحمن فتاوی رضویہ میں ارشاد فرماتے ہیں:’’بے پردہ بایں معنی کہ جن اعضاء کا چھپانا فرض ہے ،ان میں سے کچھ کھلا ہو جیسے سر کے بالوں کا کچھ حصہ یا گلے یا کلائی یا پیٹ یا پنڈلی کا کوئی جز، تو اس طور پر تو عورت کو غیر محرم کے سامنے جانا مطلقاً حرام ہے۔ ‘‘(فتاویٰ رضویہ ، جلد22،صفحہ 240، رضافاؤنڈیشن، لاھور)
مرد و عورت میں سے ہر ایک کیلئے طواف میں سترِ عورت واجب ہے،چنانچہ لباب المناسک اور اس کی شرح میں ہے:
’’(الثالث)ای من الواجبات( ستر العورۃ فلو طاف مکشوفاً )قدر ما لا تجوز الصلاۃ معہ (وجب الدم)أی ان لم یعدہ( والمانع)أی قدرہ ( کشف ربع العضو)أی من اعضاالعورۃ( کما فی الصلاۃ و إن انکشف أقل من ربع لا یمنع و یجمع المتفرق)‘‘
ترجمہ:طواف کا تیسرا واجب ستر عورت ہے،اگر کسی عضو (مستورہ)کے اتنی مقدار میں کھلے ہونے کی حالت میں طواف کیا ،جتنی مقدار کے ساتھ نما زجائز نہیں ہوتی ،تو دم واجب ہوگا یعنی اگر اعادہ نہیں کیا،اور بقدر مانع تو وہ اعضائے مستورہ کا چوتھائی عضو ہے،جیسا کہ نماز میں ہوتا ہے،اور اگر چوتھائی سے کم عضو کھل گیا تو وہ مانع نہیں ہوگا،اورمتفرق (یعنی ایک سے زائد اعضا کے کھلنے پرسب ) کو جمع کیا جائے گا۔(لباب المناسک مع شرحہ، فصل فی واجبات الطواف، صفحہ 214،مطبوعہ مکۃ المکرمۃ)
تنویر الابصار مع در مختار میں ہے:
’’(وستر العورة) فيه وبكشف ربع العضو فأكثركما فى الصلاة يجب الدم‘‘
ترجمہ:اور طواف میں ستر عورت واجب ہے،تو عضو کی چوتھائی یا اس سے زائد کھلنے پر دم واجب ہوگا۔
اس کے تحت رد المحتار میں ہے:
’’أی: إن لم يعده وإلّا سقط وهذا فى الطواف الواجب و إلّا تجب الصدقۃ‘‘
ترجمہ:یعنی اگر اس طواف کا اعادہ نہیں کیا تو،ورنہ دم ساقط ہوجائے گا،اور یہ واجب (اور فرض )طواف میں ہے، ورنہ ( اگر فرض یا واجب طواف نہ ہو تو )صدقہ واجب ہوگا۔(تنویر الابصار مع در مختار ورد المحتار، كتاب الحج، جلد3، صفحہ540-541، دار المعرفۃ ، بیروت)
حج کے واجبات کی منفرد اور عمدہ کتاب بنام ’’27 واجباتِ حج‘‘ میں ہے:’’ویسے تو عام حالات میں سِترِ عورت لازمی ہے اور نماز میں بھی مرد و عورت کے لئے اپنی اپنی تفصیل کے مطابق سِترِ عورت فرض ہےکہ اس کے بغیر نماز ہی نہیں ہوگی ۔ البتہ طواف کےدوران سِترِ عورت صرف واجب ہے یعنی سِترِعورت کی کوتاہی پر طواف ہوتو جائے گا مگربعض صورتوں میں صدقہ اور بعض صورتوں میں دَم دینا لازم ہوگا۔ اگر جان بوجھ کر ہو تو توبہ بھی کرنی ہوگی۔‘‘(27 واجبات حج اور تفصیلی احکام،صفحہ142،مکتبۃ المدینہ،کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم