Kya Aurat ko Umre ke Baad Ghusal Karna aur Ehram Dhona Zaruri Hai?

عورت کے لیے عمرہ کے بعدغسل کرنا اور احرام دھونا ضروری ہے؟

مجیب:مفتی محمد  قاسم عطاری

فتوی نمبر:FAM-598

تاریخ اجراء:30 جمادی الاولی6144ھ/03دسمبر 2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ عمرہ کرنے کے بعد عورت کے لیے غسل کرنا ضروری ہوتا ہے یا نہیں،اورایک احرام سے ایک عمرہ کرنے کے بعد دوسرے عمرے کے لیے اس احرام کا دھونا ضروری ہے یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   عمرہ اپنے  افعال یعنی طواف وسعی  کے بعد حلق یا تقصیر  سے ہی مکمل ہوجاتا ہے،اس کے بعد غسل کرنا ضروری نہیں، ہاں نظافت کے لیے کرلینا اچھا ہے۔  عمرے کے بعداحرام کو دھوئے بغیر دوسرے عمرے کے لیے استعمال کرسکتے ہیں، لیکن دھولینا مستحب ہے۔

   عمرہ  طواف و سعی سے فارغ ہوکر حلق یا تقصیر سے ہی مکمل ہوجاتا ہے،چنانچہ تحفۃ الفقہاء میں ہے:’’فإذا فرغ من السعی يحلق أو يقصر والحلق أفضل وقد تمت العمرة وحل له جميع المحظورات الثابتة بالإحرام‘‘ ترجمہ:جب عمرہ کرنے والا(طواف اور)سعی سے فارغ ہوگیا، تو حلق کرے یا تقصیر کرے اور(مرد کے لیے)حلق افضل ہے اور عمرہ مکمل ہوگیا اور اس کے لیے تمام ممنوع کام جو احرام کی وجہ سے ثابت ہوئے، تو وہ سب جائز ہوجائیں گے۔(تحفۃ الفقھاء،جلد1،باب الاحرام،صفحہ403، دار الكتب العلمية، بيروت)

   اگر احرام کی چادریں نئی نہ ہوں،تو اسے دھو کر پہننا مستحب ہے،چنانچہ تنویر الابصار مع درمختار میں ہے: ’’(يستحب) لمريد الإحرام (لبس إزارورداءجديدين أو غسيلين طاهرين)‘‘ترجمہ:اور احرام(مُحرم ہونے)کا ارادہ رکھنے والے کےلیے دو نئے یا دُھلے ہوئے پاک تہہ بند اور چادر  کا پہننا مستحب ہے۔

   اس کے تحت رد المحتار میں بحر الرائق کے حوالے سے ہے:’’وفی عدم غسل العتيق ترك المستحب بحر‘‘ترجمہ:اور پرانے احرام کو نہ دھونے میں مستحب کا  ترک ہے۔(تنویر الابصار مع درمختار و رد المحتار، جلد3، صفحہ 559،558،دار المعرفہ،بیروت)

   لباب المناسک اوراس کی شرح میں ہے:’’(مستحباتہ ۔۔۔لبس ثوبین جدیدین أو غسیلین)تبعیدا عن النجاسۃ وتنزیھا عن الوساخۃ فیفید ان  اصل لبس الازار والرداء سنۃ وبقیۃ الاوصاف مستحبۃ‘‘ ترجمہ:احرام کے مستحبات تو وہ دو نئے  یا دھلے ہوئے کپڑوں کا پہننا ہے،اس کے نجاست سے دور ہونے اور میل کچیل سے بچے ہونے کی وجہ سے،تو یہ بات فائدہ دیتی ہے کہ اصل ازار اور چادر کا پہننا سنت ہے اور بقیہ اوصاف مستحب ہیں۔(لباب المناسک مع شرحہ،صفحہ102،دار الکتب العلمیہ،بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم