Kya Umrah Karne Ke Liye Madina Mein 40 Namazain Parhna Zaroori Hai?

 

کیا عمرہ کرنے کے لیے مدینہ میں چالیس نمازیں پڑھنا ضروری ہے؟

مجیب:مولانا فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1958

تاریخ اجراء:01ربیع الثانی1446ھ/05اکتوبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر عمرہ کرنے گئے ، لیکن مدینے میں چالیس نمازیں ادا نہ کیں، تو کیا عمرہ ہوجائے گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   عمرہ مخصوص ارکان کی ادائیگی کا نام ہے،ان میں مسجد ِ نبوی شریف میں نمازیں ادا کرنا شامل نہیں،لہٰذا اگر کسی نے ارکانِ عمرہ ادا کر لئے تو اس کا عمرہ ادا ہو گیا ،فقط مسجدِ نبوی شریف میں چالیس نمازیں ادا نہ کرنا عمرہ کی ادائیگی میں نقصان کا باعث نہیں۔ البتہ حدیث ِ پاک  میں مسجد ِ نبوی شریف میں لگاتار چالیس نمازیں ادا کرنے پر،دوزخ اورنفاق سےآزادی کی بشارت دی گئی ہے، لہٰذامسلمانوں کو چاہئےکہ جب بھی موقع ملے کوشش کر کے اس فضیلت کو حاصل کریں۔ واضح رہے کہ  یہ فضیلت حاصل کرنے کے لیےیہ نمازیں جماعت کے ساتھ پڑھنا ضروری نہیں، تنہا  پڑھنے والے کو بھی یہ فضیلت حاصل ہوگی۔

   مسند احمد بن حنبل میں حضرت سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:”من صلى في مسجدي أربعين صلاة، لا يفوته صلاة، كتبت له براءة من النار، ونجاة من العذاب، وبرئ من النفاق“ ترجمہ: جس نے میری مسجد میں چالیس نمازیں اس طرح ادا کیں کہ کوئی نماز فوت نہ ہوئی تو اس کے لیے جہنم کی آگ سے آزادی ، عذابِ الٰہی سے نجات اور نفاق سے براءت لکھ دی جائے گی۔(مسند أحمدبن حنبل، حدیث 12583،جلد20،صفحہ 40،موسسۃ الرسالۃ)

   اس کی شرح میں علامہ سندھی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ”قولہ :لا یفوتہ صلاۃ: ای اربعین متتابعۃ بلا فصل“ ترجمہ: کوئی نماز فوت نہ ہونے کا معنی یہ ہے کہ چالیس نمازیں بغیر فاصلے کے مسلسل ادا کی جائیں۔(حاشیہ سندی علی المسند ،الجزء7،صفحہ 299، الہئیۃ القطریہ )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم