
دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں اپنی بیوی کے ساتھ عمرہ پر گیا، عمرہ پر جانے کے بعد جب میرے حلق کا وقت ہوا، تو اس وقت میں نے بیوی سے کہا اور اس نے میرا حلق کیا لیکن وہ اس وقت احرام میں تھی کہ ہم دونوں نے اگرچہ عمرہ کا احرام ایک ساتھ باندھا تھا مگر طبیعت صحیح نہ ہونے کی وجہ سے اس نے عمرہ میں تاخیر کی تھی تو انہوں نے اس وقت تک طواف وغیرہ کچھ نہیں کیا تھا تو اس حالت میں اس نے میرا حلق کردیا۔اس صورت میں میرا حلق ہوگیا یا نہیں ؟ نیز ان پر کچھ لازم ہوگا یا نہیں ؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
جو شخص احرام کی حالت میں ہو، جب تک اس کے احرام کھولنے کا وقت نہ آجائے اس وقت تک وہ کسی کاحلق نہیں کرسکتا، نہ محرم کا اور نہ ہی غیر محرم کا۔اگر حلق کرے گا تو گناہ گار ہوگا اوراس پر کفارہ بھی لازم ہوگا۔ کفارہ میں تفصیل یہ ہے کہ اگر اس نے کسی محرم کا حلق کیا تو صدقہ فطر کی مقدار صدقہ لازم ہے اور اگر غیر محرم کا حلق کیا تو اس صورت میں بھی صدقہ لازم ہے مگر اس کی کوئی خاص مقدار متعین نہیں بلکہ ایک کھجور یا ایک مٹھی گندم بھی صدقہ کرسکتا ہے۔ وجہ فرق یہ ہے کہ پہلی صورت میں جنایت دوسری صورت کے مقابلہ میں سخت ہے کہ اس میں اس نے اپنے احرام کی خلاف ورزی کرنے کے ساتھ دوسرے کو بھی جنایت کا مرتکب کیا، جبکہ دوسری صورت میں اس نے صرف اپنے احرام کی خلاف ورزی کی لہٰذا پہلی صورت میں صدقہ فطر کی مقدار لازم ہوگی اور دوسری صورت میں بھی اگرچہ صدقہ لازم ہے مگر اس کی کوئی مقدار متعین نہیں بلکہ جو چاہے صدقہ کرے۔
نیز جس کا حلق کیا گیا وہ اگر احرام میں ہو تو اس پر دم لازم ہوگا اور اگر احرام میں نہ ہو یا احرام میں تھا مگر اس نے طواف و سعی وغیرہ مکمل کرلی، اب صرف حلق باقی ہے تو اس صورت میں محلوق پر (یعنی جس کا حلق کیا گیا اس پر) کچھ لازم نہیں کہ جب احرام کھولنے کا وقت آچکا تو حلق کے مسئلہ میں یہ غیر محرم کی طرح ہوگیا اسی وجہ سے وہ اپنا حلق خود بھی کرسکتا ہےاور اپنی مثل دوسرے شخص کا (یعنی جس کے احرام کھولنے کا وقت آچکا ہو اس کا) بھی حلق کرسکتا ہے تو یہ اس مسئلہ میں غیر محرم کی طرح ہے۔
اس ضروری تفصیل کے بعد آپ کے سوال کا جواب یہ ہے کہ صورت مسئولہ میں چونکہ آپ کے حلق کا وقت ہوچکا تھا تو بیوی کے حلق کرنے سے آپ کا حلق درست ہوگیا اور آپ پر کفارہ بھی لازم نہیں البتہ آپ کی بیوی احرام کی حالت میں آپ کا حلق کرنے کی وجہ سے گناہ گار ہوئی،لہٰذا وہ توبہ کرے اور اس کے ساتھ اس پربطور کفارہ صدقہ بھی لازم ہے مگر اس صدقہ کی کوئی مقدار متعین نہیں کیونکہ اس نے ایسے شخص کا حلق کیا کہ جس کے حلق کا وقت ہوچکا تھا تو گویا کہ اس نے غیر محرم کا حلق کیا اور اس صورت میں بغیر کسی معین مقدار کے صدقہ لازم ہوتا ہے جیسا کہ اس کی تفصیل شروع میں بیان ہوئی لہٰذا وہ جو چاہے صدقہ کرے، کفارہ ادا ہوجائے گا۔
تنبیہ : صدقہ حرم میں ادا کرنا،ضروری نہیں بلکہ حرم کے علاوہ کہیں اور ادا کیا تو بھی صدقہ ادا ہو جائے گا۔ہاں! افضل و بہتر یہی ہے کہ مکہ مکرمہ کے مساکین کو دے کہ اس مسئلے میں امام شافعی علیہ الرَّحمہ کا اختلاف ہے اور ان کے نزدیک صدقہ حرم میں دینا ضروری ہے، غیر حرم میں نہیں دے سکتے، اور ہمارے فقہاء کا اس بات پر اجماع ہے کہ جب تک اپنے مذہب کا مکروہ لازم نہ آئے، فقہاء کے اختلاف کی رعایت کرنا مستحب ہے، لہٰذا امام شافعی علیہ الرَّحمہ کے قول کی رعایت کرتے ہوئے صدقہ حرم کے مساکین کو دینا افضل و مستحب قرار پائے گا۔
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
مجیب: مفتی فضیل رضا عطّاری
تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضانِ مدینہ جون 2025ء