
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
کیا نفلی طواف میں خواتین ماسک پہن سکتی ہیں؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
نفلی طواف عام طورپراحرام کے بغیرکیاجاتاہے توایسی صورت میں عورت کومنہ ڈھانپ کرہی طواف کرناچاہیےکہ عورت کواحرام کی حالت میں منہ ڈھانپنامنع ہوتاہے (اوراس صورت میں بھی کسی گتے وغیرہ کوچہرے سے دوررکھ کراجنبی مردوں سے چہرے کوچھپائے گی کہ اجنبی سے چہرہ چھپانااحرام اورغیراحرام دونوں صورتوں میں ضروری ہے)جبکہ احرام کے علاوہ حالت میں اسے منہ ڈھانپنےمیں حرج نہیں ہے لہذاجب احرام نہ ہوتوماسک پہن کرطواف کرنے میں کوئی حرج نہیں ۔احرام کی حالت میں عورت کے لئے چہرہ چھپانا ممنوع ہے،چنانچہ ممنوعاتِ احرام سے متعلق لباب المناسک اور اس کی شرح میں ہے
"(تغطیۃ الرأس )أی کلہ أو بعضہ لکنہ فی حق الرجل (والوجہ )أی للرجل والمرأۃ"
ترجمہ: پورا یا بعض سر ڈھانپنا ممنوع ہےلیکن سر کا ڈھانپنا صرف مرد کے حق میں ممنوع ہے اور چہرہ ڈھانپنا مرد و عورت دونوں کے لیےممنوع ہے۔ (لباب المناسک مع شرحہ، فصل فی محرمات الاحرام، صفحہ 167، مطبوعہ: مکۃ المکرمۃ)
ارشاد الساری الی مناسک ملا علی قاری میں ہے
”سدل الشیئ علی وجھھا واجب علیھا، دلت المسئلۃ علی ان المرأۃ منھیۃ عن اظھار وجھھا للاجانب بلاضرورۃ“
ترجمہ: عورت کا اپنے چہرے پر کپڑا ڈالنا واجب ہے، یہ مسئلہ اس بات پرد لالت کرتاہے کہ عورت کو بلا ضرورت اجنبی لوگوں کے سامنے اپنا چہرہ کھولنا منع ہے۔ (ارشاد الساری الی مناسک الملا علی القاری، فصل فی احرام المرأۃ، صفحہ 162، مطبوعہ: مکۃ المکرمۃ)
درمختار میں ہے
"تمنع المراۃ الشابۃ من کشف الوجہ بین رجال لخوف الفتنۃ، ملتقطاً"
ترجمہ: فتنہ کے خوف کی وجہ سے جوان عورت کا مَردوں کےسامنے چہرہ کھولنا منع ہے۔ (در مختار مع رد المحتار، کتاب الصلاۃ ، مطلب فی ستر العورۃ، جلد 2، صفحہ 97، مطبوعہ: کوئٹہ)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا اعظم عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-3823
تاریخ اجراء: 15 ذو القعدۃ الحرام 1446 ھ/ 13 مئی 2025 ء