Kya Tawaf-E-Ziyarah ke Baad Sai ke Liye Ihram Zaruri Hai?

کیا طوافِ زیارت کے بعد سعی کے لیے احرام ضروری ہے؟

مجیب:مولانا عبدالرب شاکر عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3495

تاریخ اجراء:26رجب المرجب1446ھ/27جنوری 2025ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر حج تمتع کرنے والا سات یاآٹھ ذوالحجہ کو حج کا احرام باندھنے کے بعدنفلی طواف کرکے حج کی سعی نہیں کرتا اور حج کی قربانی کے بعد حلق یا تقصیر کے ذریعے احرام سے باہرآنے کے بعد طواف زیارت کے ساتھ سعی کرتا ہے ، تو کیااس سعی کے لیے  احرام ہوناضروری ہے ۔؟اور اگر اِس سعی کو احرام کے ساتھ کرناضروری ہے ، تو کیا اس احرام کے لیے نیت  اور احرام کی پابندیاں بھی ہوں گی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں جب کسی حج تمتع کرنے والے نے حج سے پہلے سعی نہیں کی اور حج کی ادائیگی کے بعد احرام کھول کر طواف زیارت کے بعد سعی کرنی ہے، تو اب اس سعی کے لیےاحرام شرط نہیں اوراس میں سنت بھی یہی ہے کہ جب سعی وقوفِ عرفہ کے بعد ہو، تو احرام کھولنے کے بعد ہو۔

   لباب  المناسک و مسلک المتقسط میں ہے”(وان کان) ای سعیہ (للحج بعدہ) ای بعد الوقوف (فلا یشترط) ای وجود الاحرام“ ترجمہ:اور اگر حج کی سعی وقوفِ عرفہ کے بعد ہو ، تو احرام شرط نہیں۔(لباب المناسک مع المسلک المتقسط، صفحہ248، مطبوعہ مکۃ المکرمۃ)

   صدرالشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:1367ھ/1947ء) لکھتے ہیں: ”(سعی)وقوف عرفہ کے بعد ہو تو سنت یہ ہے کہ احرام کھول چکا ہو۔“(بہار شریعت، جلد1، حصہ6، صفحہ1109، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم