طواف کے پھیروں کی گنتی بھول جائیں تو کیا حکم ہے؟

طواف کے پھیروں کی گنتی میں شک ہوجائے تو کیا حکم ہے؟

مجیب:مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر:HAB-0541

تاریخ اجراء:19 رمضان المبارک 1446 ھ/20 مارچ 2025 ء

دار الافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے كے بارے میں کہ طوافِ عمرہ کے پھیروں کے متعلق شک ہوجائے  مثلا چار  ہوئے یا پانچ اور یاد بھی نہ آئے، تو کیا حکم ہوگا؟ برائے کرم رہنمائی فرمادیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

   طوافِ عمرہ کے پھیروں کے متعلق شک ہوجائے مثلا چار کئے یا پانچ، تو ان میں سے کم کو شمار کیا جائے گا اور بقایا چکر اد اکرنے ہوں گے یعنی چار اور پانچ میں شک کی صورت میں چار چکر ادا مانے جائیں گے اور تین  مزید ادا کرنے ہوں گے، یونہی پانچ اور چھ میں شک ہوجائے تو پانچ اداشمار کئے جائیں گے اور  دو چکر مزید اد اکرنے ہوں گے۔

   شامی میں ہے:

لو شك في عدد الأشواط في طواف الركن أعاده و لا يبني على غالب ظنه و الظاهر أن الواجب في حكم الركن لأنه فرض عملي

 فرض طواف کے چکروں کی تعداد میں شک ہوگیا،تو اس چکر کو دوبارہ سے ادا  کرے اور غالب گمان کے مطابق عمل نہ کرے۔۔۔ اور ظاہر یہی ہے کہ واجب طواف بھی فرض طواف کے حکم میں ہے کیونکہ وہ فرض عملی ہے۔(شامی، ج 03، ص 582، مطبوعہ کوئٹہ)

   بحر میں ہے:

و لو شك في عدد الأشواط في طواف الركن أو العمرة أعاده و لا يبني على غالب ظنه

 طواف فرض یا عمرے کے چکروں کی تعداد میں شک ہوگیا، تو اس چکر کو دوبارہ سے ادا کرے، اور غالب گمان پر بنیاد رنہ رکھے۔(بحر الرائق، ج 02، ص 356، دار الکتاب الاسلامی)

   علامہ مخدوم ہاشم ٹھٹھوی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں:

اگر شک افتاد در عد د اشواط، پس اگر طواف فرض است چنانکه طوافِ زیارت و طواف عمرہ یا واجب است چنانکه طواف وداع اعاده کند او ر ااز سر نو بنانه کند بر غالب ظن بر خلاف نماز

 اگر طواف کے پھیروں میں شک واقع ہوا، پس اگر طواف فرض ہے جیسے طوافِ زیارت اور طواف عمرہ یا واجب ہے جیسے طواف وداع تو اس کا از سر نو اعادہ کرے، غالب گمان پر بنانہ کرے بر خلاف نماز کے۔(حیاۃ القلوب فی زیارۃ المحبوب، باب سیوم در بیان طواف و انواع آن، فصل ہشتم دربیان مسائل متفرقہ بطواف و رکعتین، ق 42، مخطوط)

   مذکورہ جزئیات میں اعادے سے مراد جس چکر میں شک ہوا اس کا اعادہ ہے یعنی چار اور پانچ میں شک ہوا، تو چار تو یقینی ہیں  جبکہ پانچواں مشکوک ہے، لہذا اس کا اعادہ کرے، یہاں مکمل طواف کا اعادہ مراد نہیں، چنانچہ شامی کی مذکورہ بالا عبارت کے تحت تقریرات رافعی میں ہے:

اعاد الشوط الذی شک فیہ، و لیس المراد انہ یعید الطواف کلہ کما یظھر

 جس چکر میں شک ہوا اسے دوبارہ ادا کرے، یہاں پورا طواف دوبارہ سے کرنا مراد نہیں جیسا کہ ظاہر ہے۔ (تقریرات الرافعی علی رد المحتار، ج 03، ص 582، کوئٹہ)

   یعنی بناء علی الاقل کرے، اور یہی ظاہر الروایہ ہے، در مختار مع حاشیۃ الطحطاوی میں ہے

وعبارۃ الدر بین القوسین: (لو شک فی ارکان الحج، و ظاھر الروایۃ البناء علی الاقل) ھذا فی طواف الفرض

 ارکان حج میں شک ہوجائے، تو ظاہر الروایہ کے مطابق کم پر مدار ہوگا، یہ فرض طواف میں ہے (اور واجب طواف کا بھی یہی حکم ہے جیسا کہ اوپر جزئیات میں بیان ہوا)۔(حاشیۃ الطحطاوی علی الدر، ج 02، ص 524، دار الکتب العلمیۃ بیروت)

   فتاوی حج وعمرہ نامی کتاب میں ہے: ”شک اگر فرض طواف یعنی طواف زیارۃ یا طواف عمرہ یا طواف واجب جیسے طواف وداع میں واقع ہوا تو اعادہ کرے۔۔۔ اعادہ سے مراد اس پھیرے کا اعادہ کرے کہ جس میں شک واقع ہوا   یعنی شک ہوچھ پھیرے ہوئے ہیں یا سات تو چھ سمجھے۔“ (فتاوی حج وعمرہ، ح 04، ص 57- 58، جمعیت اشاعت اہلسنت پاکستان)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم