Umrah Ke Tawaf Mein Bhool kar 8 Chakkar Lagane Se Umrah Ka Hukum

بھول کر عمرے کے طواف میں آٹھ چکر لگانے کا حکم؟

مجیب:مفتی ابوالحسن محمد ہاشم خان عطاری

فتوی نمبر:MUI-008

تاریخ اجراء:21 ذو القعدہ1445ھ/29 مئی 2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ا یک  اسلامی بھائی نے بھول کر عمرے کے طواف میں سات چکر کی بجائے آٹھ چکر لگا لیے، آٹھواں چکر مکمل کرنے کے بعد یاد آیا کہ یہ آٹھ چکر ہو گئے، تو ان کے لیے کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر کسی شخص نے بھول کر طواف میں سات کی جگہ آٹھ چکر لگا لیے، تو اس پر لازم ہے کہ یاد آتے ہی اپنا طواف ختم کردے،پھر سےسات پھیرے مکمل کرنا ضروری نہیں؛کیونکہ بھول کر آٹھواں چکر لگانے والا شخص اسے ساتواں ہی گمان کرتا ہے، تو گویا کہ اس کا یہ چکر اپنے اوپر سے واجب تعداد کو اتارنے کے لیے تھا،  نہ کہ ایک نیا طواف شروع کرنے کے لیے؛ لہذا اس پر اس آٹھویں پھیرے کی وجہ سے ایک نیا طواف کرنا ضروری نہیں ہوگا۔

   در مختار میں ہے: ’’(سبعة أشواط) فقط (فلو طاف ثامنا من علمه به) فالصحيح أنه (يلزمه إتمام الأسبوع للشروع) أي لأنه شرع فيه ملتزما بخلاف ما لو ظن أنه سابع لشروعه مسقطا لا مستلزما‘‘ ترجمہ:  طواف میں صرف سات چکر ہیں، اگر کسی نے جان بوجھ کر آٹھواں چکر لگایا تو صحیح قول کے مطابق اس پر سات چکر مکمل کرنا لازم ہو جائے گا؛ اس کے نیا طواف شروع کرنے کی وجہ سے،بر خلاف اس صورت کے کہ جب کسی نے آٹھویں کو ساتواں سمجھ کر طواف کیا ہو، کیونکہ اس نے اپنے اوپر سے واجب تعداد کو اتارنے کا قصد کیا ہے، نہ کہ نیا طواف لازم کرنے کا۔(در مختار مع الرد المحتار، جلد 2، صفحہ 496، مطبوعہ دارالفکر ، بیروت)

   علامہ ابن عابدین شامی علیہ الرحمۃ(لشروعه مسقطا لا ملزما) کے تحت فرماتے ہیں:’’أي لأنه شرع فيه لإسقاط الواجب عليه وهو إتمام السبعة لا ملزما نفسه بشوط مستأنف حتى يجب عليه إكماله لما تبين له أنه ثامن‘‘ ترجمہ: کیونکہ اس کا آٹھواں چکر شروع کرنا اپنے اوپر سے واجب کو ساقط کرنے کے لیے تھا اور وہ واجب مکمل سات پھیرے لگانا ہے نہ کہ نئے چکر کے ذریعے اپنے اوپر ایک نیا طواف لازم کرنے کے لیے کہ اس پر اس نئے طواف کو مکمل کرنا واجب ہو۔(رد المحتار، جلد2، صفحہ496، مطبوعہ دارالفکر، بیروت)

   بحر الرائق میں ہے: ’’ولو طاف فرضا أو غيره ثمانية أشواط إن كان على ظن أن الثامن سابع فلا شيء عليه كالمظنون ابتداء، وإن علم أنه الثامن اختلف فيه، والصحيح أنه يلزمه سبعة أشواط للشروع‘‘ ترجمہ: اگر کسی شخص نےفرض یا واجب طواف کے آٹھ چکر لگائے، تو اگر اس نے آٹھویں کو ساتواں سمجھا تھا، تو اس پر کچھ بھی نہیں(یعنی سات پھیرے مکمل کرنا واجب نہیں) اور اگر وہ جانتا تھا کہ یہ آٹھواں پھیرا ہے، تواس میں اختلاف ہے، لیکن صحیح قول یہ ہے کہ شروع کرنے کی وجہ سے اس پر مکمل سات چکر لگانا لازم ہوگا ۔(البحر الرائق، جلد2، صفحہ 356، مطبوعہ دار الکتاب الاسلامی بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم