اعتکاف کی نیت کے بغیر مسجد میں کھانا پینا

مسجد میں بغیر اعتکاف کی نیت کے کھانے پینے کا حکم

دارالافتاء اھلسنت عوت اسلامی)

سوال

مسجد میں بغیر اعتکاف کی نیت کے کھانا پینا کیسا؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

مسجد میں بغیر اعتکاف کی نیت کے کھانا پینا جائز نہیں ہے، اگر کسی نے ایسا کیا، تو وہ توبہ کرے اور آئندہ ہرگز ایسانہ کرے کہ معتکف علاوہ کسی دوسرے کے لیے مسجد میں کھانا پینا، سونا وغیرہ جائز نہیں ہے، لہذا اگر مسجد میں کھانے، پینے کی ضرورت پڑہی جائے، تو اولا اعتکاف کی نیت کرے، پھر کچھ ذکر و اذکار کرے یا نماز پڑھے، اور پھر مسجد کے احترام کا لحاظ رکھتے ہوئے، کھائے، پیے اور مسجد اور اس کی اشیا کو آلودہ ہونے سے بچائے۔

فتاوی عالمگیری میں ہے

یکرہ النوم والأکل فیہ لغیر المعتکف، واذا اراد ان یفعل ذلک ینبغی ان ینوی الاعتکاف فیدخل فیہ و یذکر اللہ تعالی بقدر ما نوی او یصلی ثم یفعل ما یشاء

ترجمہ: مسجد میں معتکف کے علاوہ دوسرے شخص کو سونا اور کھانا، مکروہ ہے۔ پس جب کوئی شخص  اس (یعنی مسجد میں کھانے، پینے یا سونے) کا ارادہ کرے تو اسے چاہئے کہ اعتکاف کی نیت کرے پھر مسجد میں داخل ہو اور اپنی نیت کی قدر اللہ کا ذکر کرے یا نماز پڑھے پھر جو چاہے کرے۔ (فتاوی عالمگیری، جلد5، صفحہ321، مطبوعہ: کوئٹہ)

سیدی اعلی حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ لکھتے ہیں: ”اقول تحقیق امر یہ ہے کہ مرخص و حاظر جب جمع ہوں حاظر کو ترجیح ہوگی اور احکام تبدلِ زمان سے متبدل ہوتے ہیں: ومن لم یعرف اھل زمانہ فھو جاھل (جو شخص اپنے زمانے کو لوگو ں کے احوال سے اگاہ نہیں وہ جاہل ہے۔ت) اور ہمیں رسول ﷲ صلی ﷲ تعالی علیہ وسلم نے یہاں ایک ضابطہ کلیہ عطا فرمایا ہے، جس سے ان سب جزئیات کا حکم صاف ہو جاتا ہے، فرماتے ہیں رسول اللہ صلی ﷲ تعالیٰ علیہ وسلم:

من سمع رجلا ینشد ضالۃ فی المسجد فلیقل لاردھا ﷲ علیک فان المساجد لم تبن لھذا۔ رواہ مسلم عن ابی ھریرۃ رضی اللہ تعالٰی عنہ

 (جو کسی شخص کو سنے کہ مسجد میں اپنی گم شدہ چیز دریافت کرتا ہے، تو اسے چاہیے کہ وہ کہے ﷲ تیری گمی چیز تجھے نہ ملائے، بے شک مسجدیں اس لئے نہیں بنیں)۔۔۔ اور ظاہر ہے کہ مسجدیں سونے، کھانے پینے کو نہیں بنیں، تو غیر معتکف کو اُن میں ان افعال کی اجازت نہیں اور بلاشبہ اگر ان افعال کا دروازہ کھولا جائے، تو زمانہ فاسد ہے اور قلوب ادب وہیبت سے عاری، مسجدیں چو پال ہوجائیں گی اور ان کی بے حرمتی ہوگی وکل ماادی الی محظور محظور (ہر وہ چیز جو ممنوع کام تک پہنچائے ممنوع ہوجاتی ہے۔)“ (فتاوی رضویہ، جلد8، صفحہ93، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد فراز عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-4487

تاریخ اجراء:06جمادی الثانی1447ھ/28نومبر2025ء