کیا بیٹے کے گھر میں بھی قصر نماز پڑھیں گے؟

شرعی مسافت پر بیٹے کے گھر پندرہ دن سے کم ٹھہرنے جانا ہو تو نماز پوری پڑھیں گے یا قصر؟

دار الافتاء اہلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ میں کہ میں یوکے میں اپنی زوجہ کے ساتھ رہتا ہوں، اور یوکے میں ہی میری مستقل رہائش ہے، جبکہ فقط بیٹا اٹلی یا اسپین میں رہتا ہے اور وہاں اس کی اپنی فیملی رہائش ہے، (میں نے اسےوطن نہیں بنایا، نہ وہ میری جائے ولادت ہے) تو اگر میں وہاں پندرہ دن سے کم کے لئے جاؤں گا ،تو مسافر ہوں گا یا مقیم؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

پوچھی گئی صورت میں اگر آپ اٹلی یا اسپین میں پندرہ دن سے کم ٹھہرنے کی نیت سے جائیں، تو وہاں قصر نماز ادا کریں گے،فقط بیٹے کی وہاں رہائش ہونے سے ،وہ جگہ آپ کے لئے وطنِ اصلی نہیں بنے گی۔

وطن اصلی کی تعریف کے بارے میں تنویرالابصار و الدر المختار مع رد المحتار میں ہے

(ما بین القوسین ھو رد المحتار)  الوطن الاصلی ھو موطن ولادتہ او تاھّلہ (ای تزوجہ) او توطنہ (ای عزم علی القرار فیہ و عدم الارتحال)

ترجمہ: وطن اصلی وہ کہ جہاں اس کی پیدائش ہوئی ہو، یا اس نے وہاں شادی کر لی ہو، یا اسے اپنا وطن بنا لیا ہو، یعنی اب وہاں ہمیشہ رہنے اور اس جگہ کو نہ چھوڑنے کا عزم کر لیاہو۔ (رد المحتار علی الدر المختار، جلد 2، صفحہ 739، مطبوعہ: کوئٹہ)

امامِ اہل سنت، امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن فتاویٰ رضویہ میں فرماتے ہیں: ”جب کہ وہ دوسری جگہ نہ اس کا مولد ہے، نہ وہاں اس نے شادی کی، نہ اسے اپنا وطن بنالیا یعنی یہ عزم نہ کرلیا کہ اب یہیں رہوں گا اور یہاں کی سکونت نہ چھوڑوں گا، بلکہ وہاں کا قیام صرف عارضی بر بنائے تعلق تجارت یا نوکری ہے، تو وہ جگہ وطن اصلی نہ ہوئی، اگر چہ وہاں بضرورت معلومہ قیام زیادہ، اگر چہ وہاں برائے چندے یا تا حاجتِ اقامت بعض یا کل اہل وعیال کو بھی لے جائے کہ بہر حال یہ قیام ایک وجہِ خاص سے ہے، نہ مستقل و مستقر، تو جب وہاں سفر سے آئے گا، جب تک 15 دن کی نیت نہ کرے گا، قصر ہی پڑھے گا کہ وطنِ اقامت سفر کرنے سے باطل ہوجاتا ہے۔ (فتاوی رضویہ، جلد 8، صفحہ 271، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4421

تاریخ اجراء: 19 جمادی الاولٰی 1447ھ / 11 نومبر 2025ء