دوسرے کی طرف سے سجدہ تلاوت کرنا کیسا؟

دوسرے کی طرف سے سجدہ تلاوت کرنے کا حکم

دارالافتاء اہلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

قرآن خوانی میں سب لوگ پارے پڑھتے ہیں، کوئی ایک ان میں سے پورے چودہ سجدے کر لیتا ہے، تو کیا اس طرح سب کے سجدہ تلاوت ادا ہوگئے یا نہیں؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

عبادت بدنیہ میں نیابت جاری نہیں ہوتی، یعنی انہیں انجام دینے کے لیے بندہ کسی اور کو اپنا نائب نہیں بنا سکتا، بلکہ اسے خود ہی ادا کرنی ہوگی۔ لہذا پوچھی گئی صورت میں جس مکلف یعنی عاقل بالغ نے آیت سجدہ تلاوت کی تو اس پر خود ہی سجدہ تلاوت کرنا واجب ہے، اس کی طرف سے کوئی اور سجدہ تلاوت نہیں کرسکتا اور نہ ہی دوسرے کے ادا کرنے سے پڑھنے والے شخص کاسجدہ تلاوت ادا ہوگا۔

عبادت بدنیہ میں نیابت جاری نہیں ہوتی، جیساکہ بدائع الصنائع میں ہے

”والبدنية المحضة لا تجوز فيها النيابة على الاطلاق لقوله عز وجل ﴿وَ اَنْ لَّیْسَ لِلْاِنْسَانِ اِلَّا مَا سَعٰى﴾ الا ما خص بدليل وقول النبی صلى اللہ عليه وسلم (لا يصوم احد عن احد ولا يصلی احد عن احد) ای فی حق الخروج عن العهدة لا فی حق الثواب“

ترجمہ: جو محض بدنی عبادت ہو، اس میں مطلقا نیابت جائز نہیں، اللہ تعالی کے اس فرمان کی وجہ سے ﴿وَ اَنْ لَّیْسَ لِلْاِنْسَانِ اِلَّا مَا سَعٰى﴾ ترجمہ: "اور یہ کہ انسان کے لئے وہی ہو گا جس کی اس نے کوشش کی"، مگر جو کسی دلیل سے خاص ہو جائے (اس میں نیابت درست ہو گی) اور نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کی وجہ سے کہ "نہ کوئی کسی کی طرف سے روزہ رکھے، نہ کوئی کسی کی طرف سے نماز ادا کرے"، یہ فرمان اپنے اوپر لازم شدہ کام سے بر ی الذمہ ہونے کے حق میں ہے، نہ کہ ثواب کے حق میں۔ (یعنی کوئی کسی کی طرف سے نماز پڑھ کر یاروزہ ر کھ کر اس کو بری الذمہ نہیں کر سکتا، بلکہ اس کو خو د رکھنا ہو گا پھر بری الذمہ ہو گا، لیکن نماز، روزہ کا ثواب پہنچا سکتا ہے۔) (بدائع الصنائع، جلد2، صفحہ212، دار الكتب العلمية، بیروت)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب : مولانا احمد سلیم عطاری مدنی

فتوی نمبر : WAT-4430

تاریخ اجراء : 21جمادی الاولی1447 ھ/13نومبر2025 ء