جمعہ کے خطبے میں آیت رہ جانے کا حکم

جمعہ کے خطبہ کے ایک حصے میں کچھ آیتیں پڑھنا رہ جائیں تو کیا حکم ہے؟

دار الافتاء اہلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

جمعہ کے خطبہ میں امام نے پہلے والا حصہ خطبہ میں صحیح پڑھا، جب دوسرا حصہ پڑھا، تو اس میں کچھ آیتیں رہ گئیں، تو کیا حکم ہے؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

خطبہ ذکر الہی کا نام ہے، اس میں جب ایک بار اَلْحَمْدُ لِلّٰہ یا سُبْحٰنَ اللّٰہ وغیرہ کے الفاظ کہے جائیں تو اس سے فرض ادا ہو جاتا ہے، اگرچہ صرف اتنے پراکتفامکروہ ہے، لہذا جب امام صاحب نے ذکر الہی کرلیا تو خطبہ کا فرض تو ادا ہوگیا، لیکن یاد رہے کہ! خطبے میں کچھ چیزیں سنت بھی ہیں، (جن کا نیچے بہار شریعت کے حوالے سے بیان آرہا ہے) جن میں سے یہ بھی ہے کہ خطبہ میں کم سے کم ایک آیت تلاوت کرنا سنت ہے، لہذا اگر بقیہ سنتوں کے ساتھ کم ازکم ایک آیت تلاوت کرلی، تو مزید آیتیں تلاوت نہ کرنے سے کوئی مسئلہ نہیں ہوا، اور اگر ایک بھی آیت تلاوت نہیں کی تھی، تو امام صاحب کا ایسا کرنا مکروہ تھالیکن ضروری خطبہ ہوجانے کی وجہ سے خطبہ ہوگیا اور نماز بھی درست ہوگئی۔

تنویر الابصار مع الدر المختار میں ہے

(کفت تحمیدۃ او تھلیلۃ او تسبیحۃ) للخطبۃ المفروضۃ مع الکراھۃ

یعنی: ایک بار اَلْحَمْدُ لِلّٰہ یا سُبْحٰنَ اللّٰہ یا لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کہنا بھی فرض خطبے کے لیے کراہت کے ساتھ کافی ہو گا۔(الدر المختار، جلد3، صفحہ22، مطبوعہ: کوئٹہ)

صدر الشریعہ بدر الطریقہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں: ”خطبہ ذکر الٰہی کا نام ہے اگرچہ صرف ایک بار اَلْحَمْدُ لِلّٰہ یا سُبْحٰنَ اللّٰہ یا لَا اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ کہا اسی قدر سے فرض ادا ہوگیا مگر اتنے ہی پر اکتفا کرنا مکروہ ہے۔“ (بہارِ شریعت، جلد 1، حصہ 4، صفحہ 767، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

مزید خطبہ کی سنتیں بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ”خطبہ میں یہ چیزیں سنت ہیں:۔۔۔ اللہ عزوجل کی وحدانیت اور رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کی رسالت کی شہادت دینا۔ حضور (صلی اللہ تعالیٰ علیہ و آلہ و سلم) پر درود بھیجنا۔ کم سے کم ایک آیت کی تلاوت کرنا۔ پہلے خطبہ میں وعظ و نصیحت ہونا۔ دوسرے میں حمد و ثنا و شہادت و درود کا اعادہ کرنا۔ دوسرے میں مسلمانوں کے ليے دُعا کرنا۔" (بہارِ شریعت، جلد 1، حصہ 4، صفحہ 767، 768، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4495

تاریخ اجراء: 11 جمادی الاخریٰ 1447ھ / 03 دسمبر 2025ء