سجدے میں سونے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے؟

سجدہ کی حالت میں سونے سے وضو ٹوٹنے کا حکم

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

فرض نماز پڑھنے کے بعد دعا مانگتے ہوئے سجدے میں اگر آنکھ لگ جائے، تو کیا اس سے وضو ٹوٹ جائے گا؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

سجدہ میں سونے کے متعلق حکم یہ ہے جس طرح عورتیں سجدہ کرتی ہیں اسی ہیأت پر سوئے یعنی کلائیاں زمین پر بچھی ہوں پیٹ رانوں سے لگا ہو پنڈلیاں زمین سے ملی ہوں تو اس صورت میں وُضو ٹوٹ جائے گا۔ اور اگر اس طرح سجدہ کیا جس طرح مرد سجدہ کرتا ہے یعنی پیٹ رانوں اور بازو پہلوؤں سے جُدا ہوں، چاہے اس طرح سونا نَماز میں واقِع ہوا ہو یا نَماز کے علاوہ میں، تو اس صورت میں وُضو نہیں ٹوٹے گا۔

حلبی صغیر میں ہے

و المعتمد ان نام علی الھیئۃ المسنونۃ فی السجود رافعا بطنہ عن فخذیہ مجافیا مرفقیہ عن جنبیہ لا یکون حدثا والا فھو حدث لوجود نہایۃ استرخاء المفاصل سواء کان فی الصلوۃ او خارجھا

ترجمہ: اگر سجدہ میں ھیئت مسنونہ پر سویا کہ پیٹ رانوں سے اور بازو پہلو سے دور ہوں تو حدث نہیں ہو گا ورنہ بوجہ کشادگی مفاصل حدث ہے چاہے وہ نماز میں ہو یا نماز سے باہر۔ (حلبی صغیر، صفحہ 71، مطبعۃ الشرکۃ الصحافیۃ عثمانیہ)

فتاوی رضویہ شریف میں ہے

ان کان علی ھیأۃ المسنونۃ لاینقض ولوخارج الصلوۃ، و علی غیرھاینقض و لو فیھا

 ترجمہ: سونا اگر سجدہ کی مسنون ہیئت پر ہو تو ناقض وضو نہیں اگرچہ بیرون نماز ہو۔ اور غیر مسنون ہیئت پر ہو تو ناقض وضو ہے اگرچہ اندرونِ نماز ہو۔ (فتاوی رضویہ، جلد 1، حصہ 1، صفحہ 509، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

 حاشیہ فتاوی رضویہ شریف میں ہے ”خاص نماز کے سجدے میں بھی اگر اس وضع پر سویا کہ کلائیاں زمین پر بچھی ہیں پیٹ رانوں سے لگا ہے پنڈلیاں زمین سے ملی ہیں جیسے عورتوں کا سجدہ ہوتا ہے تو وضو جاتارہے گا، اسے یوں بھی تعبیر کرسکتے ہیں کہ عورت سجدے میں سوئے وضوساقط اور مرد سوئے توباقی۔“ (فتاوی رضویہ، جلد 1، حصہ 1، صفحہ 490، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا احمد سلیم عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-4330

تاریخ اجراء: 21 ربیع الآخر 1447ھ / 15 اکتوبر 2025ء