
دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
جب ہم سجدے سے سر اٹھاتے ہیں تو اللہ اکبر کہتے ہیں، کیا اس کے بعد سیدھا کھڑا ہونے کے لیے بھی اللہ اکبر کہیں گے؟اور اگر سیدھا کھڑے ہونے کے لیے کوئی اللہ اکبر کہہ دے، تو کیا حکم ہو گا؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
سنت یہ ہے کہ سجدے سے سر اٹھاتے وقت تکبیر شروع کرے اور تکبیر کہتا ہوا کھڑا ہو اور یہ تکبیر قیام کے لئے سیدھا ہونے پر مکمل ہو، کھڑے ہونے کے لئے الگ سے تکبیر نہیں کہی جائے گی، لیکن کسی نے کہہ لی تو نماز اس کی بھی بغیر سجدہ سہو کے ادا ہوجائے گی تاہم ایسا کرنا سنت کے خلاف ہے اس لیے اس سے بچیں۔
سیدی اعلی حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں: ”سنت یہ ہے کہ سمع اللہ کا سین رکوع سے سر اٹھانے کے ساتھ کہیں اور حمدہ کی ہ سیدھا ہونے کے ساتھ ختم، اسی طرح ہر تکبیر انتقال میں حکم ہے کہ ایک فعل سے دوسرے فعل کو جانے کی ابتداء کے ساتھ اللہ اکبر کا الف شروع ہو اور ختم کے ساتھ ختم۔“ (فتاوی رضویہ، ج 6، ص 188، رضا فاؤنڈیشن، لاھور )
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا عابد عطاری مدنی
فتوی نمبر: Web-2299
تاریخ اجراء: 14ذوالقعدۃ الحرام1446 ھ/12مئی2025 ء