سورہ فاتحہ بھول کر سورۃ پڑھ کے رکوع میں جانا

سورہ فاتحہ پڑھے بغیر دوسری سورت پڑھ کر رکوع میں چلا گیا تو کیا حکم ہے؟

دار الافتاء اہلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کوئی شخص نماز کی پہلی رکعت میں سورہ فاتحہ پڑھنا بھول جائے اور فقط سورت پڑھ کر رکوع میں چلا جائے ،پھر رکوع میں اسے یاد آجائے کہ سورۃ فاتحہ نہیں پڑھی ، تو اس کے لئے کیا حکم ہے ، آخر میں سجدہ سہو کر لے یا واپس لوٹنا ضروری ہے ؟ اگر دوبارہ قیام کی طرف لوٹنا ہے ،تو فقط سورۃ فاتحہ پڑھنا كافی ہے یا سورت بھی دوبارہ ملائی جائے گی ؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

پوچھی گئی صورت میں وہ شخص قیام کی طرف لوٹےاور فاتحہ پڑھنے کے بعددوبارہ سورت بھی ملائے، اس کے بعد دوبارہ رکوع کرکے آخر میں سجدہ سہو کرلے، یوں اس کی نماز درست ہوجائے گی۔

یاد رہے! سورۃ فاتحہ بھول جانے کی صورت میں اگر سجدے سے پہلے یاد آجائے، تو قیام کی طرف لوٹ کر سورۃ فاتحہ اور دوبارہ سورت ملانا واجب ہے، اگر کوئی شخص سجدہ سے پہلے یاد آنے کی صورت میں قیام کی طرف ہی نہ لوٹے یا قیام کی طرف تو لوٹ آئے، مگر دوبارہ سورت نہ پڑھے، تو اب آخر میں سجدہ سہو کرلینا کافی نہیں، بلکہ جان بوجھ کر واجب ترک کرنے کے سبب نماز واجب الاعادہ قرار پائے گی، یعنی اس نماز کو دوبارہ پڑھنا اور جان بوجھ کر واجب چھوڑنے کے گناہ سے توبہ کرنا لازم ہوگا۔ نیز سورت ملانے کے بعد اگر رکوع دوبارہ نہ کیا، تو اب نماز ہی فاسد ہوجائے گی۔

سورت ملانے سے پہلے فاتحہ پڑھنا واجب ہے۔ چنانچہ در مختار میں ہے:

قراءۃ فاتحۃ الکتاب۔۔۔ و تقدیم الفاتحۃ علی کل السورۃ

ترجمہ: سورۃ الفاتحہ کاپڑھنا اور سورۃ الفاتحہ کا ہر سورت سےمقدم ہونا (واجب ہے۔)(در مختار، کتا ب الصلاۃ، واجبات الصلاۃ، جلد 1، صفحہ 240، مطبوعہ، بیروت)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

و من سها عن فاتحة الكتاب في الأولى أو في الثانية وتذكر بعد ما قرأ بعض السورة يعود فيقرأ بالفاتحة، ثم بالسورة قال الفقيه أبو الليث : يلزمه سجود السهو۔۔۔ و كذلك إذا تذكر بعد الفراغ من السورة أو في الركوع أو بعد ما رفع رأسه من الركوع فإنه يأتي بالفاتحة، ثم يعيد السورة، ثم يسجد للسهو

ترجمہ: جو پہلی رکعت یا دوسری رکعت میں سورۃ الفاتحہ پڑھنا بھول گیا اور بعض سورت پڑھنے کے بعد یاد آیا تو وہ سورۃ الفاتحہ پڑھے فقیہ ابواللیث نے فرمایا: اس پر سجدہ سہو لازم ہے، اسی طرح جب اسے سورت سے فارغ ہونے کے بعد یاد آئے یا رکوع میں یاد آئے یا رکوع سے سر اٹھانے کے بعد یاد آئے تو سورۃ الفاتحہ پڑھے، پھر سورت کا اعادہ کرے، پھر سجدہ سہو کرے (فتاوی ھندیہ، کتاب الصلاۃ، الباب الثانی عشر فی سجود السھو، جلد 1، صفحہ 126، مطبوعہ، بیروت)

سورۃ فاتحہ بھولنے والا دوبارہ لوٹ کر فاتحہ پڑھے اور سورت کا بھی اعادہ کرے۔ چنانچہ فتح القدیر میں ہے:

و إنما يتحقق ترك كل من الفاتحة و السورة بالسجود، فإنه لو تذكر في الركوع أو بعد الرفع منه يعود فيقرأ في ترك الفاتحة الفاتحة، ثم يعيد السورة، ثم الركوع فإنهما يرتفضان بالعود إلى قراءة الفاتحة و في السورة السورة، ثم يعيد الركوع ، لارتفاضه بالعود إلى ما محله قبله على التعيين شرعا و يسجد للسهو

ترجمہ: سورۂ فاتحہ اور سورت میں سے ہر ایک کے ترک سے سجدہ کا تحقق ہوگا، اگر رکوع یا رکوع سے سر اٹھانے کے بعد یاد آئے، تو لوٹے اگر سورۂ فاتحہ چھوڑی ہے تو فاتحہ پڑھے، پھر سورت دوبارہ پڑھے ، پھر رکوع کرے ، کیونکہ یہ دونوں (یعنی پہلے کیا ہوا رکوع اور سورت) فاتحہ پڑھنے کی طرف لوٹنے کی وجہ سے ختم ہو جائیں گے اور سورت (چھوڑی ہونے کی صورت) میں سورت پڑھے گا، پھر رکوع کرے گا، کیونکہ رکوع کا باطل ہونا اس چیز کی طرف لوٹنے سے ہے جس کا محل شرعاً اس سے پہلے متعین ہے، اور آخر میں سجدۂ سہو کرے گا۔ (فتح القدیر شرح الھدایۃ، كتاب الصلوة، باب السجود السهو، جلد 1، صفحه 503، مطبوعه، مصر)

سورۃ فاتحہ کے بعد دوبارہ سورۃ ملانے اور رکوع کرنے کے متعلق امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں: ’’اگر سجدے میں جانے تک فاتحہ و آیات یاد نہ آئیں، تو اب سجدہ سہو کافی ہے اور اگر سجدہ کو جانے سے پہلے رکوع میں خواہ قومہ بعد الرکوع میں یاد آجائیں، تو واجب ہے کہ قراءت پوری کرے اور رکوع کا پھر اعادہ کرے اگر قراءت پوری نہ کی تو اب پھر قصداً ترک واجب ہوگا اور نماز کا اعادہ کرنا پڑے گا اور اگر قراءت بعدالرکوع پوری کرلی اور رکوع دوبارہ نہ کیا، تو نماز ہی جاتی رہی کہ فرض ترک ہوا۔‘‘ (فتاویٰ رضویہ، جلد 6، صفحه 330، مطبوعه، رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

بہار شریعت میں ہے :” فرض کی پہلی رکعتوں میں فاتحہ بھول گیا تو پچھلی رکعتوں میں اس کی قضا نہیں اور رکوع سے پیشتر یاد آیا تو فاتحہ پڑھ کر پھر سورت پڑھے، یوہیں اگر رکوع میں یاد آیا تو قیام کی طرف عود کرے اور فاتحہ و سورت پڑھے پھر رکوع کرے، اگر دوبارہ رکوع نہ کریگا، نماز نہ ہوگی۔“ (بهار شریعت، جلد 1، صفحہ 545، مطبوعہ، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر: GUJ-0072

تاریخ اجراء: 28جمادی الاولی 1447ھ/ 20نومبر 2025ء