دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
اگر کوئی وتر میں دعائے قنوت سے پہلے بسم اللہ شریف پڑھ لے، تو کیا اس کی نماز ہو جائے گی؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اگر کسی نے وتر میں دعائے قنوت سے پہلے بسم اللہ شریف پڑھ لی، تو اس کی نماز ہو جائے گی، کیونکہ بسم اللہ شریف اللہ پاک کی ثنا پر مشتمل ہے اور ہر ثنا دعا ہے، نیز عموما کسی کام کے شروع میں برکت کے لیے پڑھی جاتی ہے۔
ردالمحتارمیں ہے "كقوله بسم الله لافتتاح العمل تبركا" ترجمہ: جیساکہ اس کسی کام کوشروع کرنے کے لیے اس کا تبرکا بسم اللہ کہنا۔ (رد المحتارمع الدرالمختار، جلد1، صفحہ347، مطبوعہ: کوئٹہ)
فتاوی رضویہ میں امام اہل سنت سے ایک شخص کے متعلق سوال ہوا جو نماز وتر کی تیسری رکعت میں بعدِ الحمد و قل کے تکبیر کہہ کر دعائے قنوت کے بدلے میں تین بار قل ھو اللہ شریف پڑھ لیتا ہے، تو آپ علیہ الرحمہ نے جوابا ارشاد فرمایا: ”نماز صحیح ہو جانے میں تو کلام نہیں، نہ یہ سجدہ سہو کا محل کہ سہواً کوئی واجب ترک نہ ہوا۔۔۔ رہا یہ کہ قل ھو اللہ شریف پڑھنے سے بھی یہ واجب ادا ہوا کہ نہیں، اتنے دنوں کے وتر کا اعادہ لازم ہو۔ ظاہر یہ ہے کہ ادا ہو گیا کہ وہ ثناء ہے اور ہر ثناء دعا ہے۔" (فتاوی رضویہ، جلد7، صفحہ485، رضا فاونڈیشن، لاہور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا اعظم عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-4516
تاریخ اجراء:14جمادی الثانی1447ھ/06دسمبر2025ء