Jiska Paidaishi Khusiya Na Ho Uski Qurbani Karna Kaisa?

جس جانور کا پیدائشی ایک خصیہ نہ ہو، اس کی قربانی کا حکم

مجیب:مولانا محمد نوید چشتی عطاری

مصدق:مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر:Book-166

تاریخ اجراء:16ذوالقعدۃ الحرام1433ھ/04 اکتوبر 2012ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے  بارے میں کہ ایسا بکرا یا بیل جس کا پیدائشی ایک خصیہ نہ ہو، اس کی قربانی جائز ہے یا نہیں؟ سائل: حافظ محمد رمضان (راولپنڈی)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ایسے بکرے یا بیل کی قربانی جائز ہے کہ یہ عیب نہیں ہے، عیب وہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے جانور کی قیمت کم ہو جائےاور خصیہ کم ہونے یا نہ ہونے کی وجہ سے اس کی قیمت کم نہیں ہوتی، بلکہ وہ جانور جس کے خصیے کوٹ دیے گئے ہوں یا خصیے اور ذکر کاٹ کر بالکل الگ کر دیے گئے ہوں اس کی بھی قربانی جائز، بلکہ بہترہے۔

   ہدایہ میں ہے: ’’کل ما اوجب نقصان الثمن فی عادۃ التجار فھو عیب‘‘ہر وہ چیز جو تاجروں کی عادت میں ثمن میں کمی کا سبب بنے وہ عیب ہے۔(ہدایہ، جلد3، ص42، مطبوعہ  لاہور)

   فتاوی ہندیہ میں ہے: ’’و یجوز المجبوب العاجزعن الجماع‘‘ اور اس جانور کی قربانی جائزہے جس کے خصیے اور آلہ تناسل کاٹ دیے گئے ہوں، وہ جماع سے عاجز ہو۔(فتاوی عالمگیری، جلد5، ص367، کراچی)

   سیدی اعلیٰ حضرت مجدد دین و ملت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمٰن سے سوال ہوا کہ بکرے دو طرح خصی کیے جاتے ہیں، ایک یہ کہ رگیں کوٹ دی جائیں، اس میں کوئی عضو کم نہیں ہوتا، دوسرے یہ کہ آلت تراش کر پھینک دی جاتی ہے، اس صورت میں ایک عضو کم ہو گیا، آیا ایسے خصی کی بھی قربانی جائز ہے یا نہیں؟ آپ اس کے جواب میں فرماتے ہیں:’’ جائز ہے کہ اس کی کمی سے اس جانور میں عیب نہیں آتا، بلکہ وصف بڑھ جاتا ہے کہ خصی کا گوشت بہ نسبت فحل کے زیادہ اچھا ہوتا ہے فی الھندیۃ عن الخلاصۃ یجوز المجبوب العاجز عن الجماع(ہندیہ میں خلاصہ سے منقول ہے کہ ذکر کٹا جو جفتی کے قابل نہ رہا وہ قربانی میں جائز ہے)۔‘‘(فتاوی رضویہ، ج20، ص458، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

   صدر الشریعہ بدر الطریقہ مولانا مفتی امجد علی اعظمی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں:’’ خصی یعنی جس کے خصیے نکال لیے گئے ہیں یا مجبوب یعنی جس کے خصیے اور عضو تناسل سب کاٹ لیے گئے ہوں ان کی قربانی جائز ہے۔‘‘(بہار شریعت، جلد3،حصہ15، ص340 ،مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم