دودھ دینے والے جانور کی قربانی کا شرعی حکم

دودھ والے جانور کی قربانی کا حکم

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

اگر دودھ دینے والے جانور کی قربانی کردیں، تو کوئی مسئلہ تو نہیں ہوگا؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

دودھ دینے والا جانوراگر قربانی کی شرائط پر پورا اترتا ہو، تو اس کی قربانی ہوجائے گی، لیکن دودھ دینے والے جانور کی قربانی ناپسندیدہ ہے۔ سنن ترمذی میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا:

"لا تذبحن ذات در"

ترجمہ: دودھ والے جانور کو ہرگزذبح نہ کرنا۔ (سنن ترمذی، جلد 4، صفحہ 583، حدیث 2369، مطبوعہ مصر)

فیض القدیر میں ہے

"(ذات در) اي لبن ندبا او إرشادا"

ترجمہ: ذات در سے مراد دودھ والا جانور ہے اور یہ استحبابی یاارشادی(یعنی ایک اچھے مشورے کے طورپر) حکم ہے۔ (فیض القدیر، جلد 6، صفحہ 394، مطبوعہ: مصر)

فتاوی رضویہ میں ہے "دودھ کے جانور یا گابھن کی قربانی اگرچہ صحیح ہے مگر ناپسند ہے،حدیث میں اس سے ممانعت فرمائی۔" (فتاوی رضویہ، جلد 20، صفحہ 370، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن، لاھور)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مولانا عبد الرب شاکر عطاری مدنی

فتویٰ نمبر: WAT-3929

تاریخ اجراء: 20 ذو الحجۃ الحرام 1446 ھ / 17 جون 2025 ء