
دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
قربانی کے بکرے میں عقیقہ کے لیے بچی کا نام دیا جاسکتا ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
پوچھی گئی صورت میں حکمِ شرعی یہ ہے کہ ایک بکرے میں قربانی اور عقیقہ دونوں نہیں ہوسکتے، کیونکہ چھوٹے جانور جیسے بکرے وغیرہ میں ایک ہی حصہ ہوتا ہے، جبکہ قربانی اور عقیقہ میں سے ہر ایک کے لیے الگ طور پر کم از کم ایک حصہ ہونا ضروری ہے، ایسا نہیں ہوسکتا کہ ایک ہی حصہ میں دونوں کی نیت کرلی جائے۔
ایک بکرے میں ایک حصہ ہوتا ہے اور یہ ایک ہی شخص کی طرف سے قربان ہوسکتا ہے، چنانچہ بنایہ شرحِ ہدایہ میں ہے
"و اعلم ان الشاۃ لا تجزئ الا عن واحد۔۔۔۔ و قد روی عن ابن عمر رضی اللہ عنہ انہ قال الشاۃ عن واحد"
ترجمہ: اور جان لو کہ ایک بکری صرف ایک شخص ہی کی طرف سے کافی ہو گی اور حضرت ابنِ عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا: ایک بکری ایک ہی کی طرف سے (جائز) ہے۔ (البنایۃ شرح الھدایۃ، جلد 12، صفحہ 13، 14، دارالکتب العلمیۃ، بیروت)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب: مولانا عبد الرب شاکر عطاری مدنی
فتویٰ نمبر: WAT-3948
تاریخ اجراء: 24 ذو الحجۃ الحرام 1446 ھ / 21 جون 2025 ء