
مجیب:مفتی محمد قاسم عطاری
فتوی نمبر:Book-164
تاریخ اجراء:05ذوالحجۃ الحرام1440ھ/07اگست 2019ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایسی گائے جس کا ایک تھن خشک ہو جائے اور اس میں سے دودھ نہ آئے، لیکن بقیہ تین تھنوں سے دودھ آتا ہو، اس کی قربانی کا کیا حکم ہے؟سائل:حافظ حمزہ عطاری(آزاد کشمیر)
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
ایسی گائے، بھینس جس کا ایک تھن خشک ہو جائے، بقیہ تین تھن ٹھیک ہوں، تو (دیگر شرائط کی موجودگی میں) اس کی قربانی جائز ہے، لیکن بہتر نہیں ، کیونکہ قربانی کے لیے ایسا جانور قربان کرنا بہتر ہےجس میں معمولی عیب بھی نہ ہو۔
رد المحتار میں ہے: ’’في الشاة والمعز اذا لم يكن لهما احدى حلمتيهما خلقة او ذهبت بآفة وبقيت واحدة لم يجز وفي الابل والبقر ان ذهبت واحدة يجوز او اثنتان لا،وذکر فیھا جواز التی لا ینزل لھا لبن من غیر علۃ وفي التتارخانية: والشطور لا تجزئ، وهي من الشاة ما قطع اللبن عن احدى ضرعيها ومن الابل والبقر ما قطع من ضرعيها، لان لكل واحد منهما اربع اضرع‘‘ ترجمہ: اگر بکری اور بھیڑ کے دو تھنوں میں سے ایک تھن پیدائشی نہ ہو یا کسی آفت کی وجہ سے ضائع ہو جائے اور ایک باقی ہو، تو اس کی قربانی جائز نہیں، (البتہ) اونٹ اور گائے کا ایک تھن ضائع ہو جائے، تو اس کی قربانی جائز ہے اور اگر دو ضائع ہو جائیں، تو جائز نہیں اور خلاصہ میں ایسے جانور کی قربانی جائز ہونے کا ذکر ہے، جس کا دودھ بغیر کسی بیماری کے نہیں اترتا اور تتارخانیہ میں ہے: شطور کی قربانی جائز نہیں، شطور بکریوں میں اس کو کہتے ہیں جس کے دو تھنوں میں سے ایک سے دودھ آنا منقطع ہو جائے، جبکہ اونٹ اور گائے میں سے اس کو کہتے ہیں جس کے دو تھنوں میں سے دودھ آنا ختم ہو جائے، کیونکہ اونٹ اور گائے کے چار تھن ہوتے ہیں۔)‘‘ردالمحتارمع الدر المختار، کتاب الاضحیۃ، جلد 9، صفحہ 538، مطبوعہ پشاور(
فقیہ اعظم مفتی نور اللہ نعیمی بصیر پوری علیہ الرحمۃسے سوال ہوا کہ ایسی گائے جس کے تین تھنوں سے دودھ آتا ہے اور ایک تھن سے دودھ نہیں آتا اور مقدار میں بھی چھوٹا ہے، تو کیا ایسی گائے کی قربانی ہو سکتی ہے؟ تو آپ علیہ الرحمۃنے جواباً ارشاد فرمایا: ’’ایسی گائے کی قربانی شرعاً جائز ہے،۔۔ البتہ اس میں کوئی شک نہیں کہ مستحب یہ ہے کہ کوئی ایسا چھوٹا عیب بھی نہ ہو۔‘‘(فتاوی نوریہ، جلد3، صفحہ470، دار العلوم حنفیہ فریدیہ، بصیر پور)
صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمۃمانع قربانی عیوب بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں:’’جس کے تھن کٹے ہوں یا خشک ہوں، اس کی قربانی ناجائز ہے۔ بکری میں ایک کا خشک ہونا، ناجائز ہونے کے لیے کافی ہے اور گائے بھینس میں دو خشک ہوں، تو ناجائز ہے‘‘۔(بہار شریعت، حصہ15، صفحہ341، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم