Ghair Muslim Ko Qurbani Ka Gosht Dena Kaisa?

غیر مسلم کو قربانی کا گوشت دینے کا حکم

مجیب:مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر:Book-175

تاریخ اجراء:02ربیع الثانی1441ھ/30نومبر2019ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیافرماتےہیں علمائےدین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارےمیں  کہ غیر مسلم کو قربانی کا گوشت دے سکتے ہیں یا نہیں؟ نیز یہ بھی بتا دیں کہ ہمارے ہاں جو غیر مسلم ہیں وہ ذمی ہیں یا حربی؟سائل:بلال رضا عطاری(کھاریاں،گجرات)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   غیر مسلم کوقربانی کا گوشت نہیں دینا چاہیے کہ قربانی شعارِ اسلام اور اعلیٰ درجے کی عبادت ہے،جسےلینے دینے کا تعلق بھی عابدین مسلمین یعنی خدا کو تنہا معبود ماننے والوں اور اس عبادت کو مسلمانوں تک پہنچانے والے سچے نبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کے ماننے والوں کے ساتھ ہی ہونا چاہیے۔

   جہاں تک ہمارے ملک کے غیر مسلموں کا تعلق ہے کہ ذمی ہیں یا حربی تو اس کا جواب یہ ہے کہ  ذمی وہ کافر ہوتا ہے، جواسلامی حکومت کوجِزیہ دیتا ہو۔ چنانچہ بدائع الصنائع میں ہے:’’الذمی الذی  یؤدی الجزیۃ‘‘ترجمہ:ذمی وہ کافر ہے،جو(اسلامی حکومت کو)جِزیہ دیتاہے۔(بدائع الصنائع،ج7،ص237،دارالکتب العلمیۃ،بیروت)

   فتاوی فیض الرسول میں ہے:’’ذمی اس کافر کو کہتے ہیں، جس کے جان و مال کی حفاظت کا بادشاہِ اسلام نے جِزیہ کے بدلے ذمہ لیا ہو۔‘‘(فتاوی فیض الرسول،ج1،ص501،شبیر برادرز،لاہور)

   ذمیوں کے علاوہ سب حربی ہوتے ہیں الا یہ کہ مستامن ہوں او روہ بھی اصالتاً حربی ہی ہوتا ہے، لیکن اسے امان حاصل ہوتی ہے۔ خلاصہ کلام یہ ہے کہ ہمارے ملک میں رہنےوالے غیر مسلم  حربی ہیں اور انہیں قربانی کا گوشت نہیں دینا چاہیے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم