پچھلی قربانی کی رقم صدقہ کرنے یا مدرسے میں لگانے کا شرعی حکم

سابقہ قربانی کی رقم صدقہ کرنا / قربانی کی رقم کا حیلہ کرنا

دار الافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)

سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے کِرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ (1) اگر کسی شخص نے گزشتہ پانچ سال کی قربانیاں نہ کی ہوں جبکہ وہ اس پر واجب تھیں تو اب ہر قربانی کے بدلہ ایک بکرے کی ہی قیمت صَدَقہ کرے یا گائےکےحصّوں کے حساب سے 5 حصوں کی رقم صَدَقہ کرنا بھی جائز ہے؟ قربانی واجب تھی لیکن جانور یا حصہ وغیرہ نہیں خریدا تھا۔ (2) جس طرح زکوٰۃ کی رقم شرعی حِیلہ کرنے سے مَدْرَسہ کی تعمیر (Construction) میں لگائی جاسکتی ہے کیا اسی طرح پچھلی قربانیوں کی جو رقم ادا کرنا لازم ہے وہ حیلہ کے ذریعہ مَدْرَسہ کی تعمیر میں لگا سکتے ہیں؟

جواب

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَايَةَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

(1) اگر کسی نے بِلاعُذْر پانچ سال تک قربانی نہیں کی تو وہ اِس واجب کو چھوڑنے کی وجہ سے گنہگار ہوا، اب اس سے توبہ بھی کرے اور اس پرہر سال کی قربانی کے بدلہ ایک بکری کی ہی قیمت صَدَقہ کرنا واجب ہے، گائے کے حصوں کی قیمت صدقہ نہیں کرسکتے کہ کُتُبِ فِقَہ میں اس صورت کا یہی حُکْم بیان کیا گیا ہے۔ (2) جی ہاں! گذشتہ سالوں کی قربانی کی رقم حِیلہ شَرْعِیَّہ کے ذریعہ مدرسہ کی تعمیر وغیرہ پر لگا سکتے ہیں کیونکہ یہ صَدَقۂ واجِبہ ہے اور صدقاتِ واجبہ مثلاً زکوٰۃ اورصدقۂ فطر وغیرہ کا یہی حکم ہے۔

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم

مجیب: مفتی محمد ہاشم خان عطاری

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضان مدینہ ستمبر 2017ء