Sahib e-Nisab Walid Par Na baligh Bache Ki Qurbani Lazim Hai?

کیا صاحبِ نصاب والد پر نابالغ بچے کی طرف سے بھی قربانی لازم ہے؟

مجیب:مولانا عبدالرب شاکر عطاری مدنی

مصدق:مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر:Book-157

تاریخ اجراء:03صفرالمظفر1437ھ/16نومبر2015ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیافرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین اس مسئلے  کے بارے میں کہ والد، صاحبِ نصاب ہو توکیااس پراپنے مال سے اپنی نابالغ اولادکی طرف سے بھی قربانی کرناواجب ہے یانہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   والدپراپنی نابالغ اولادکی طرف سے قربانی کرنامستحب ہے کہ اگرکرے گا،توثواب پائے گا،لیکن کرناواجب نہیں کہ اگرنہ کرے تو گنہگار ہو۔  جیسا کہ فقیہ النفس امام قاضی خان علیہ رحمۃ الرحمٰن فرماتے ہیں: ”وفی الولد الصغیر عن ابی حنیفۃ رحمہ اللہ تعالی روایتان فی ظاھرالروایۃ یستحب ولایجب بخلاف صدقۃ الفطروروی الحسن عن أبی حنیفۃرحمہ اللہ تعالی انہ یجب أن یضحی عن ولدہ الصغیروولدولدہ الذی لاأب لہ والفتوی علی ظاھرالروایۃ“ ترجمہ:نابالغ بچے پرقربانی واجب ہونے کے بارے میں امام ابوحنیفہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سے دو روایتیں  ہیں :ظاہرالروایہ میں ہے کہ والدپربچے کی قربانی مستحب ہے، واجب نہیں بخلاف صدقہ فطراورامام حسن نے امام ابوحنیفہ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ سے روایت کی کہ والدپراپنے چھوٹے بچے اورایسے پوتے جس کاوالدنہ ہو،کی طرف سے قربانی واجب ہے اورفتوی ظاہرالروایہ(واجب نہیں)پرہے۔(فتاوی خانیہ، کتاب الاضحیۃ، ج03، ص345، مطبوعہ کوئٹہ)

   علامہ علاؤالدین حصکفی علیہ رحمۃ اللہ القوی فرماتے ہیں:” فتجب عن نفسہ لاعن طفلہ علی الظاھر، بخلاف الفطرۃ“ ترجمہ:والدپراپنی قربانی واجب ہے  نہ اپنے بچے کی، بخلاف صدقہ فطرکے کہ وہ اپنے بچہ کابھی واجب ہے۔(در مختار مع رد المحتار، کتاب الاضحیہ، ج09، ص524، مطبوعہ کوئٹہ)

   اعلیٰ حضرت امام احمدرضاخان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں:”اولادِ صغارکی طرف سے قربانی اپنے مال سے کرناواجب نہیں، ہاں مستحب ہےاورقربانی جس پرواجب ہے اس پرایک ہی واجب ہے زیادہ نفل ہے۔“(فتاوی رضویہ، ج20، ص454، مطبوعہ رضافاؤنڈیشن، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم