Uzw Kaat Kar Khassi Kiye Gaye Janwar Ki Qurbani Ka Hukum?

عضو کاٹ کر خصی کیے گئے جانور کی قربانی کا حکم

مجیب:مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر:Book-167

تاریخ اجراء:24ذیقعدۃ الحرام1439ھ/07اگست 2018ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ  ایسا خصی جانور، جس کا عضو کاٹ کر اُسے خصی کیا گیا ہو، اُس جانور کی قربانی جائز ہے یا نہیں؟ سائل: محمد وقار عطاری (جنڈ،اٹک)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں!ایسا خصی جانورجس کا عضو کاٹ کر اُسے خصی کیا گیاہو،اُس کی قربانی جائز ہے،کیونکہ اس کی کمی سے جانور میں کوئی عیب نہیں آتا، بلکہ اُس کا وصف  بڑھ جاتا ہے کہ ایسے جانور کا گوشت زیادہ اچھا ہوتا ہے۔

   حضرت سیدناجابر رَضِیَ اللہُ عَنْہ فرماتے ہیں: ’’ذبح النبی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم یوم الذبح کبشین اقرنین املحین موجوئین‘‘ ترجمہ:نبی پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے قربانی کے دن دوسینگ والے، چِت کبرے، خصی مینڈھوں کو ذبح فرمایا۔(سنن ابی داؤد،ج2،ص38،مطبوعہ لاہور)

   علامہ ابن حجر عسقلانی علیہ الرحمۃ کی نقل کردہ ایک تشریح کے مطابق، تو حضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم سے عضو کٹےخصی جانور کی قربانی کرنا ثابت ہوتا ہے۔چنانچہ آپ علیہ الرحمۃ اس حدیث پاک کے تحت فرماتے ہیں: ’’الموجوء یعنی بضم الجیم وبالھمزۃمنزوع الانثیین‘‘ ترجمہ:لفظ ’’موجوء‘‘ جیم  پر پیش کے ساتھ اور ہمزہ کے ساتھ ہے،جس سے مراد وہ جانور ہے جس کے خصیتین جُدا کر دیے گئے ہوں۔(فتح الباری، ج10، ص12، مطبوعہ کراچی)

   فتاوی عالمگیری میں ہے: ’’ویجوز المجبوب العاجز عن الجماع‘‘ ترجمہ: عضو کٹے، جُفتی سے عاجز  جانور کی قربانی جائز ہے۔(فتاوی عالمگیری، ج5، ص367، مطبوعہ کراچی)

   خصی ہونا عیب نہیں، بلکہ خوبی ہے، کیونکہ ایسے جانور کا گوشت اچھا ہوتا ہے۔ چنانچہ محیط برہانی میں ہے: ’’الخصی افضل من الفحل لانہ اطیب لحما‘‘ترجمہ:خصی جانور کی قربانی فحل (جوجانور خصی نہ ہو، اُس) کی قربانی سے افضل ہے، کیونکہ اس کا گوشت زیادہ عمدہ ہوتا ہے۔(محیط برھانی،ج6،ص479، مطبوعہ کوئٹہ)

   امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان علیہ الرحمۃ سے سوال ہوا کہ جس جانور کا عضو کاٹ کر اُسے خصی کیا گیا ہو، اُس  جانورکی قربانی جائز ہے یا نہیں؟تو آپ علیہ الرحمۃ نے ارشاد فرمایا:’’جائز ہے کہ اس کی کمی سے اس جانور میں عیب نہیں آتا، بلکہ وصف بڑھ جاتا ہےکہ خصی کا گوشت فحل کی بنسبت زیادہ اچھا ہوتا ہے۔‘‘(فتاوی رضویہ، ج20، ص458، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم