بُرے خیالات سے انزال ہو جائے تو روزے کا کیا حکم ہے؟

بُرے خیالات کی وجہ سے انزال ہو جائے تو روزے کا حکم

مجیب:مولانا عبدالرب شاکر عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3682

تاریخ اجراء:26 رمضان المبارک 1446 ھ/ 27 مارچ 2025 ء

دار الافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر خیالِ بد  سے بشہوت انزال ہوا   تو روزے کا کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ

   برے خیالات صرف سوچنے اور خیال کرنے سے انزال ہونے کی صورت میں روزہ نہیں ٹوٹتا۔

   تنویر الابصار ودرِ مختار میں ہے: ”(احتلم او انزل بنظر) ولو الی فرجھا مراراً (او بفکر) وان طال ۔۔۔(لم یفطر)“ ترجمہ: احتلام ہوا یا دیکھنے کے ساتھ انزال ہوا، اگرچہ عورت کی شرمگاہ کی طرف بار بار دیکھنے سے ہوا ہو یا سوچنے سے انزال ہوا، اگرچہ دیر تک خیال کرنے سے ہوا ہو، تو  روزہ نہیں ٹوٹا۔ (تنویر الابصار مع درِ مختار و رد المحتار، جلد 3، صفحہ 421، 428، مطبوعہ کوئٹہ)

   صدرالشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ  لکھتے ہیں: ”بوسہ لیا، مگر انزال نہ ہوا، تو روزہ نہیں ٹوٹا۔ یوہیں عورت کی طرف بلکہ اس کی شرم گاہ کی طرف نظر کی، مگر ہاتھ نہ لگایا اور انزال ہوگیا، اگرچہ بار بار نظر کرنے یا جماع وغیرہ کے خیال کرنے سے انزال ہوا، اگرچہ دیر تک خیال جمانے سے ایسا ہوا ہو، ان سب صورتوں میں روزہ نہیں ٹوٹا۔“ (بہار شریعت، جلد 1، حصہ 5، صفحہ 982، مکتبۃ المدینہ)

وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم