
مجیب: ابوالفیضان مولانا عرفان احمد عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-3738
تاریخ اجراء: 13 شوال المکرم 1446 ھ/12 اپریل 2025 ء
دار الافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
میاں بیوی عمرہ پر جا رہے ہیں ساتھ بیوی کی بہن کے جانے کا کیا حکم ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَ الصَّوَابِ
بہن کی موجود گی میں بھی بہنوئی غیرمحرم ہی ہے اور غیر محرم والے تمام احکامات جاری ہوں گے، لہٰذا بہن بہنوئی موجود ہوں تب بھی عورت کوشرعی مسافت( 92 کلو میٹر) یا اس سے زائد مسافت کا سفر شوہر یا محرم کے بغیر کرنا حرام و گناہ ہے، چاہے حج و عمرے کے لئے جائے یا کسی اور کام کے لئے۔ لہٰذا اگر عمرہ کے لیے 92کلومیٹریااس سے زائد سفر کرنا پڑے گاتو بغیر محرم ہرگزہرگز عمرہ کا سفر نہیں کرسکتی اور صرف بہنوئی کا ساتھ ہوناکافی نہیں، اگر محرم کے بغیر جائے گی تو قدم قدم پر گناہ لکھاجائے گا۔
صحیح مسلم میں ہے
”عن أبي سعيد الخدري، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا يحل لامرأة تؤمن بالله و اليوم الآخر، أن تسافر سفرا يكون ثلاثة أيام فصاعدا، إلا و معها أبوها، أو ابنها، أو زوجها، أو أخوها، أو ذو محرم منها“
ترجمہ:حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ”جو عورت اللہ اور قیامت کے دن پر ایمان رکھتی ہے، اس کے لیے تین دن یا اس سے زیادہ کا سفر کرنا حلال نہیں ہے، مگر جبکہ اس کے ساتھ اس کا باپ یا بیٹا یا شوہر یا بھائی یا اس کا کوئی محرم ہو۔ (صحیح مسلم، رقم الحدیث 1340، ج 2، ص 977، دار إحياء التراث العربي، بيروت)
فتاوی ہندیہ میں ہے
”(و منها المحرم للمرأة) شابة كانت أو عجوزا إذا كانت بينها و بين مكة مسيرة ثلاثة أيام“
ترجمہ: اور عورت کے لئے (حج فرض ہونے کے لیے)محرم کاساتھ ہونا شرط ہے،عورت جوان ہو یا بوڑھی،جبکہ اس کے اور مکۃ المکرمہ کے درمیان تین دن کا فاصلہ ہو۔“ (فتاوی ھندیۃ، ج 1، ص 218 ، 219، دار الفکر، بیروت)
امام اہلسنت الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: "عورت کے ساتھ جب تک شوہر یا محرم بالغ قابل اطمینان نہ ہو جس سے نکاح ہمیشہ کو حرام ہے سفر حرام ہے، اگر کرے گی حج ہوجائے گا، مگر ہر قدم پر گناہ لکھا جائے گا۔" (فتاوی رضویہ، جلد 10، صفحہ 726، رضا فاونڈیشن، لاھور)
وَ اللہُ اَعْلَمُ عَزَّ وَ جَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَ اٰلِہٖ وَ سَلَّم