
دارالافتاء اھلسنت (دعوت اسلامی)
سوال
کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک شخص نے دو کمیٹیاں ڈالی ہوئی تھیں۔ دوکمیٹیوں میں سے ایک کمیٹی کی رقم یعنی 8لاکھ روپے اس کو مل گئی تھی اور ٹوٹل وہ0 1 لاکھ 50 ہزار روپے دونوں کمیٹیوں کی رقم بھر چکا ہے ۔ اب اس کا انتقال ہوگیا جس کی وجہ سے مزید کمیٹیاں وہ جمع نہیں کروائے گا اور اس کی دوسری کمیٹی تقریباً 7 ماہ بعد کھلے گی۔ سوال یہ ہے کہ جوڈھائی لاکھ روپے میت نے اضافی جمع کروائے تھے کیا وہ ورثاء کو فوراً دینا لازم ہے ؟
جواب
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
بیان کردہ صورت میں مرحوم دونوں کمیٹیوں کی مد میں 10 لاکھ 50 ہزارروپے ادا کرچکا تھا اور اس کو ایک کمیٹی کی مد میں 8 لاکھ روپے مل چکے تھے لہٰذا مجموعی طور پر ڈھائی لاکھ روپے کی رقم کمیٹی والےپر قرض ہوئی اور عند الشرع قرض کو مطالبہ پر لوٹانا لازم ہوتا ہے۔ بہر حال کمیٹی والےپر یہ ڈھائی لاکھ روپے ورثاء کو دینا لازم ہے ،اب اس کا طریقہ کار یہ ہوسکتا ہے کہ میت کے ورثاء اور کمیٹی والا باہمی رضامندی سے کسی ایک تاریخ کو طے کرلیں جس میں رقم کی واپسی ہوگی۔ اور ورثاء کو بھی چاہیےکہ اگر کمیٹی والا فوری ادائیگی پر قادر نہیں ہے اوروقت کا مطالبہ کرتا ہے تواس سے فی الفور ادائیگی کا مطالبہ نہ کریں بلکہ کچھ مہلت دے دیں ۔
ہمارے یہاں کمیٹی کی رقم بطور قرض دی جاتی ہے چنانچہ علامہ علاؤ الدین حصکفی رحمۃ اللہ علیہ قرض کی تعریف کے متعلق در مختار میں لکھتے ہیں:
”شرعا:ما تعطيه من مثلی لتتقاضاه“
یعنی شرعی اعتبار سے قرض وہ مثلی مال ہے جسے تم اس جیسا واپس حاصل کرنے کی غرض سے دیتے ہو۔(در مختار،جلد5،صفحہ161،مطبوعہ بیروت)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَ رَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَ سَلَّم
مجیب:ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی
فتوی نمبر:IEC-386
تاریخ اجراء:10ربیع الثانی1446ھ/14اکتوبر 2024ء